وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بحران بہت شدید تھا جس سے ہم نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور استحکام آ گیا ہے۔ نئے مالی سال میں 2963 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو اکٹھا ہو جائے گا اور تاریخ میں پہلی بار پی ایس ڈی پی کے لیے 1150 ارب روپے کی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پوسٹ بجٹ کا مقصد ابہام دور کرنا ہے۔ بجٹ کے بعد ایف بی آر میں 2 کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں۔ ایک کاروباری معاملات کے حوالے سے ہوتی ہے اور دوسرے تکنیکی امور کے بارے میں ہوتی ہے۔ اگر ان دونوں چیزوں میں کسی کو شکایات ہیں تو وہ ان کمیٹیوں سے رجوع کر سکتا ہے تاکہ ہم ان کے تحفظات کو بھی دور کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ہم نے روایتی بجٹ سے ہٹ کر بنایا ہے۔ ہمیں کہیں سے آغاز کرنا ہو گا۔ جب شرح نمو ہو گی، معیشت کا پہیہ چلے گا۔ لوگوں کو روزگار ملے گا تو میکرو اکنامک اشاریے ٹھیک ہونا شروع ہوں گے اور مہنگائی کم ہونا شروع ہو گی۔ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ پالیسی ریٹ نیچے آئے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ اگلے بجٹ میں قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔ اللہ کرے ہم قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں میں کمی کرسکیں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2 ہزار 963 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ وفاق کے مجموعی اخراجات 11 ہزار 463 ارب روپے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کا استعمال اچھا ہوا تو 3.5 ترقی کا ہدف حاصل ہو جائے گا۔آئی ایم ایف نے کہا کہ آئندہ برس 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہوگی۔بجٹ میں الیکشن کیلئے 48ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایف بی آر کی کلیکشن 12163 ارب روپے ہے۔ پبلک پرائیویٹ سیکٹر کی مدد سے ترقی کا پہیہ چلتا رہے گا۔بجٹ میں ضم اضلاع کیلئے 61ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایف بی آر ریونیو کا ہدف 9 ہزار 200 ارب روپے ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومتی اخراجات 14 ہزار 400 ارب روپے ہیں۔ وفاقی بجٹ خسارہ 5 ہزار 773 ارب روپے ہے۔ پنشن کی مد میں 761 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آج منظوری لے کر ایف بی آر میں کمیٹیاں بن جائیں گی۔ شام تک دونوں کمیٹیاں فائنل کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو معاشی قوت بنائیں گے۔ زرعی شعبے کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے۔ اگلے سال کا خام ریونیو 12 ہزار 163 ارب روپے ہوگا۔ قرض کی مد میں بجٹ میں بڑی رقم رکھی جائے گی۔ آئی ٹی اور سائنس سیکٹر کیلئے 33 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 559 ارب روپے مختص کیا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ اگلے سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ معاشی گروتھ ہوگی تو مہنگائی اور بے روزگاری کم ہوگی۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ ہم مستحکم ہو گئے ہیں۔ مزید معاشی تباہی رُک گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو خصوصی مراعات دی گئی ہیں۔ بہت جلد خصوصی زون بھی قائم کیا جائے گا۔ 50 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے۔ ایس ایم ڈیز کیلئے اسکیم تیار کی جارہی ہے۔
پاکستان فوڈ سکیورٹی ملک بن سکتا ہے۔ ہم زرعی انقلاب لانا چاہتے ہیں۔ ہماری ایکسپورٹ کا 90 فیصد سمندر پار پاکستانی بھیجتے ہیں۔ اوور سیز کیلئے یہاں پراپرٹی ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ سستے قرض کی فراہمی کیلئے اسکیم لا رہے ہیں۔ زراعت کیلئے اعلیٰ معیار کے بیج کی ضرورت ہے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہم شرحِ نمو بڑھانے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ میرے نزدیک پاکستان کا معاشی استحکام ہوچکا ہے۔ اگلے سال 1 لاکھ لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اوور سیز پاکستانیوں کیلئے ڈائمنڈ کارڈ متعارف کروا رہے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 450 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایگرو بیسڈ کو ایس ایم ایز میں ڈال دیا ہے۔ بیج پر ٹیکس اور ڈیوٹیز ختم کردی گئی ہیں۔ انرجی میں بھی انورٹرز اور پینلز پر ٹیکس ڈیوٹی کو مکمل ختم کردیا۔