تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے جس کے بعد پٹرول کی قیمت 50 ڈالر سے 28 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ہے۔ ارکان قومی اسمبلی نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت کو چاہیے اب پٹرول کی قیمت 50 سے 55 روپے کی جائے۔
اے این پی (عوامی نیشنل پارٹی ) کی رکن قومی اسمبلی ستارہ ایاز نے کہا کہ مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس گولڈن موقعے کو ہاتھ سے نہ جانے دے۔ تاہم مجھے معلوم ہے کہ یہ حکومت اس موقعے کو اچھی طرح استعمال نہیں کرسکے گی۔
مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کسی کو مہنگائی کا پوچھتے ہیں تو کہا جاتا ہے پٹرول مہنگا ہو گیا ہے۔ اشیا کی آمد و رفت پر خرچہ بڑھ گیا ہے۔ پٹرول کا اثر تمام تر ضروریات اشیا کی چیزوں پر پڑتا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی رمیش لال نے کہا کہ پٹرول زیادہ سے زیادہ 70 روپے تک ہونا چاہیے۔ حکومت نے صرف 5 روپے فی لیٹر پٹرول کی قیمت کم کی جو ایک لالی پاپ ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما و رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ پٹرول کی قیمت 50 سے 55 روپے تک ہونا چاہیے۔ تحریک انصاف کے رہنما علی اعوان نے کہا کہ حکومت نے 5 سے 7 روپے تک کا ریلیف دے دیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ 5 روپے کم کر کے بڑا ریلیف دکھانا جعلسازی ہے۔