اسلام آباد ہائیکورٹ آمد پر میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے ان سے نواز شریف کی امریکی اور برطانوی اسٹیبلشمنٹ سے مبینہ ملاقات کے حوالے سے سوال کیا، جس کے جواب میں ن لیگی رہنما نے کہا کہ میں ان ملاقاتوں کی تردید نہیں کروں گا لیکن اس پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں اس لیے نہیں کہ پارٹی کی طرف سے اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اور پارٹی صدر شہباز شریف کا مارچ کے مہینے میں وطن واپسی کا ارادہ ہے جبکہ نوازشریف دل کے آپریشن کے بعد فوری وطن واپس آجائیں گے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے کسی قومی حکومت کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے بجائے ان کی پارٹی وسط مدتی انتخابات چاہتی ہے۔ مسلم لیگ ن احتجاج کے لیے ہر فورم کا انتخاب کرے گی جبکہ نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے قانونی ٹیم کی مشاورت جاری ہے۔