برطانوی شہر لارڈز میں قائم ایم سی سی 1787 میں قیام کے بعد سے کرکٹ قوانین سے متعلق واحد بااختیار ادارہ ہے۔ کلب کے مطابق نئے قوانین میں تبدیلیوں کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا۔
’منکڈ‘ طریقے کے تحت بولر بیٹر کو گیند کروانے کی بجائے اسے اس وقت وکٹ کی طرف پھینکتا ہے جب کریز کی دوسری طرف موجود بلے باز کریز سے قدم باہر نکالتا ہے۔ بلے باز کو آؤٹ کرنے کا یہ طریقہ قانونی ہے جسے بھارتی بائولر ونود منکڈ کے نام سے منسوب کیا گیا، جنہوں نے 1947ء میں آسٹریلوی کھلاڑی بل براؤن کو اسی انداز سے آؤٹ کیا۔ تب اس طریقے کو کھیل کی روح کے منافی سمجھا جاتا ہے۔
https://twitter.com/MCCOfficial/status/1501481546464870400?s=20&t=uUQWkTLUupjnWnhGJ9Q-wA
ایم سی سی کا کہنا ہے کہ اگرچہ قانون کے الفاظ وہی رہیں گے تاہم منکڈ ’میتھڈ‘ کو قانون 41 (غلط طریقہ) سے قانون 38 (رن آؤٹ) میں منتقل کر دیا جائے گا۔ دوسری تبدیلی کے تحت جب بیٹر کیچ آؤٹ ہو گا تو نیا کھلاڑی اس مقام پر آئے گا جہاں سٹرائیکر تھا اور اگلی گیند کا سامنا کرے گا بشرطیکہ اوور ختم نہ ہو گیا ہو۔
خیال رہے کہ کرکٹرز گیند کو ایک طرف سے چمکانے کے لیے طویل عرصے سے تھوک یا پسینے کا استعمال کرتے آ رہے ہیں۔ اس عمل کا مقصد گیند کے بیٹرز کی طرف جاتے ہوئے اسے فضا میں زیادہ حرکت دینا ہے۔
ایم سی سی کے نئے قانون کے تحت گیند کو تھوک لگانے پر طبی وجوہات کی بنا پر مستقل پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس پابندی پر تب عمل شروع ہوا جب کووڈ 19 کی وجہ سے معطل مرد کرکٹرز کا کھیل جولائی 2020ء میں دوبارہ شروع ہوا۔
https://twitter.com/MCCOfficial/status/1501284309222805507?s=20&t=uUQWkTLUupjnWnhGJ9Q-wA
میریلبون کرکٹ کلب کا کہنا ہے کہ مکمل تحقیق کے بعد سامنے آیا ہے کہ اس عرصے دوران گیند کو تھوک لگانے پر پابندی سے وہ سوئنگ جو بولرز کو مل رہی تھی اس پر معمولی اثر پڑا ہے یا وہ بالکل متاثر نہیں ہوئی اس لیے اب گیند کو پسینے سے چمکانےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق ایم سی سی نے ایک بیان میں کہا: ’نئے قانون کے تحت گیند پر تھوک استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس عمل سے فیلڈرز کی مجبوری بھی ختم ہو جاتی ہیں جو میٹھی چیزیں کھاتے ہیں تاکہ تھوک میں تبدیلی لا کر اسے گیند پر لگا سکیں۔ تھوک کے استعمال کو ایسا ہی سمجھا جائے گا جیسا گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کسی غلط طریقے کو سمجھا جاتا ہے۔