نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اس بات کی سمجھ آ چکی ہے کہ بہت سارے لوگ ان کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں، اس لئے اتحادیوں اور اراکین اسمبلی کیساتھ میل ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر انصار الاسلام کا پارلیمنٹ لاجز میں آنا غلط ہے تو پولیس کا ان پر تشدد بھی درست نہیں ہے۔ حکومت دنیا کو کیا پیغام دینا چاہ رہی ہے، اسے ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔
پروگرام کے دوران شریک گفتگو مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو شدید خدشات ہیں کہ وزیراعظم ان کے بندوں کو غائب کر دیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے انصار الاسلام کے کارکنوں کو اسی خدشے کے تحت اسلام آباد بلایا تھا۔ جہاں ان کے بلانے پر سوالیہ نشان ہیں، وہیں حکومتی ایکشن پر بھی ہے۔ یہ معاملہ گفتگو سے حل ہو سکتا تھا۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ عمران خان کسی بھی قیمت پر تحریک عدم اعتماد کو ناکام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے بعض مشیروں نے مشورہ دیا ہے کہ اس معاملے کو جتنا طول دے سکتے ہیں دیں، آپ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل ہونے ہی نہ دیں۔ حالات ایسے پیدا کر دیئے جائیں کہ اس پر ووٹنگ ہی نہ ہو۔ ادھر خبریں ہیں کہ عمران خان کے 8 سے 10 ایم ان ایز مل نہیں رہے جن کی بڑی تیزی کیساتھ تلاش جاری ہے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں آج جو کچھ ہوا مجھے ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ لگتا ہے۔ عمران خان یہ بات اچھی طرح سے جان چکے ہیں کہ وہ پارلیمنٹرین کی بڑی تعداد کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ لیکن وہ ہر صورت میں اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔ چاہے اس کی پاداش میں ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے۔