صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا آئین پارلیمانی نظام کے اعتبار سے تشکیل دیا گیا ہے اور پاکستان اس نظام کا عادی ہوچکا ہے۔ اسلئے صدارتی نظام کے موضوع پر بحث تو کی جاسکتی ہے لیکن اسے نافذ کرنا بعید از قیاس ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ اعداد و شمار کو مدنظر رکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی مخدوش صورتحال میں دوست ممالک نے پاکستان کی مدد کی ہے جن میں چین ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت مصنوعی طریقے سے معیشت کو نہیں چلانا چاہتی، اسلئے موجودہ بگاڑ کو سدھارنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم آئی ایم ایف سے بھی معاہدہ طے کرنے جارہے ہیں ۔ صدر مملکت نے اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے جب ہم اپنی معیشت کو مستحکم کریں تو ماضی کے بوجھ کی قیمت آج ادا کرنے پر مجبور ہوجائیں۔
چین کے سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے میں مسلمانوں کے روزہ رکھنے پر پابندی کے حوالے سے مغربی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونیوالی خبروں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ روزہ رکھنے سے روکنا محض ایک مفروضہ ہے۔ چین ایک اہم ملک ہے جو خود محسوس کرتا ہے کہ وہ اپنی اقلیتوں کا خیال رکھے ۔ ایسی پابندیوں کے بارے میں خبروں کا اجراء محض پروپیگنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے اندرونی معاملات پر امن انداز میں حل کرنا چاہتا ہے اور پاکستان اس میں چین کی ہر طرح سے مدد کیلئے تیار ہے۔
پاکستان میں گرفتار کئے گئے چینی باشندوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ایسے معاملات سے دونوں ممالک کی دوستی میں کوئی فرق نہیں آئے گا، کیونکہ پاکستان اور چین دونوں چاہتے ہیں کہ جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کیا جائے، اس لئے پاکستان کی جانب سے ایسے افراد کے خلاف اقدامات کو مفادات کا ٹکراو قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ ایسے جرائم نہ ہوں، اسلئے وہ بھی جرائم کے خاتمے کیلئے پاکستان کا ساتھ دینے پر آمادہ ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کے حوالے سے دیگر ممالک کے تحفظات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ اس بندرگاہ کی بدولت وسطی ایشیائی ریاستوں اور افغانستان کی جنوبی ممالک تک رسائی میں مدد حاصل ہوگی۔ اسکے علاوہ افغانستان میں قیام امن کے بعد اس کی تعمیر نو اور ترقی میں چین اور پاکستان سی پیک کی بدولت اہم اور بنیادی کردار ادا کرسکیں گے۔