تفصیلات کے مطابق آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری جنرل نعیم میر نے جبری لاک ڈاؤن کے نافذ کیے جانے پر کہا کہ حکومت نے ریاستی جبر سے چھوٹے تاجر کو روزگار سے محروم کردیا ہے۔کمزور طبقے پر ظلم کر کے حکومت کا کلیجہ ٹھنڈا ہوگیا ہوگا، ہم حکومت کو اس ظلم عظیم کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف دکانیں بند کروانے کے لیے فوج کے استعمال کا نوٹس لیں، فوج ایک قابل احترام ادارہ ہے، معاشرے میں فوج کا ڈر اور احترام کسی صورت کم نہیں ہونا چاہئیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ تاجر برادری اب مزاحمتی احتجاجی طریقے پر عمل پیرا ہوگی،عید کے بعد اسلام آباد میں احتجاج کی تیاری شروع کررہے ہیں، احتجاج مشترکہ اور متفقہ ہوگا، این سی او سی کے دفتر کے باہر دھرنا دے کر اسد عمر سمیت تمام ارسطوؤں کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے گا۔ نعیم میر کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر کے تاجرتیاریاں شروع کردیں، ہمیں روزگار کی بندش کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز مرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے زبردستی دکانیں بند کروانے ، تاجروں پر تشدد اورگرفتاریوں کے خلاف کوئٹہ شہر میں ریلی نکالنے اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے مطالبات کی منظوری تک دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کا کہنا ہے کہ یہ عید کا سیزن ہے تاجروں نے کروڑوںروپے کا سامان ادھار لے رکھا ہے اور رمضان المبارک کے آخری ایام میں ہم اپنا کاروبار کرتے ہیں جس کے بعد ہم جن سے مال اٹھایا ہوتا ہے انہیں یہ رقم واپس کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال بھی ماہ رمضان المبارک کے دوران لاک ڈاون کا اعلان کیا جس سے تاجروں کو کروڑوں کا نقصان ہوا اورحکومت کی جانب سے تاجروںکو بلا سود قرضے دینے ،بجلی اوردیگر یوٹیلٹی بلز میں رعایت دینے کے وعدے کئے گئے جو وفا نہیں ہوسکے جس کے بعد ایک مرتبہ پھر رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مکمل لاک ڈاون کا اعلان کردیا گیاجو تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔