ان سماجی و قومی حلقوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے، سماجی نتظیمیں، تعلیمی ادارے، مدارس، مذہبی رہنما، صحافتی حلقے، خواتین اور نوجوان شامل ہیں۔ چاروں پینل ڈسکشن میں شرکا نے سب حلقوں اور اداروں کی الگ الگ ذمہ داریوں کو بیان کیا اور پاکستان میں بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات کے حل کے لیے انفرادی کوششوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی اور دور رس اقدامات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ۔
ان پینل ڈسکشن میں ملک کے مایہ ناز اور معروف مذہبی رہنماؤں اور امن کو فروغ دینے والی شخصیات نے حصہ لیا۔ جن میں مولانا راغب نعیمی سربراہ جامعہ نعیمیہ، مولانا محمد حسین اکبر ممبر علماء بورڈ، بشپ سبسٹین فرانسس شاء آرچ بشپ لاہور، ڈاکٹر پروفیسر کلیان سنگھ کلیان گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، سید محمود غزنوی چیئرمین قومی کمیٹی برائے مذہبی ہم آہنگی، ڈاکٹر روحیہ مفیدی ، سیدہ زہرہ نقوی اور دیگر شامل تھے۔
مولانا راغب نعیمی نے دوران گفتگو کہا کہ ہمارا معاشرہ ہمارے لیے، ہماری خواتین، بچوں، مردوں، خواجہ سراؤں، اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے لیے بےخوف ، خوشگوار اور صحت مند زندگی میسر کر سکتا ہے اگر ہم سب ذمہ دار رویہ اختیا ر کریں۔ مولانا محمد حسین اکبر نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں تشدد کا رویہ جس گہرے طریقے سے ہماری زندگیوں میں شامل ہو چکا ہے۔ اس کو ختم کرنے کے لیےہم سب کواپنی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینی ہوں گی۔ گفتگو میں شرکاء نے اظہار کیا کہ پُر تشدد واقعات کو فروغ دینے میں سوشل میڈیا کا اہم کردار ہے اور پُر تشدد واقعات کی حوصلہ شکنی کے لیے بھی سوشل میڈیا بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔
نیز پاکستان میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں ہجوم کی صورت میں ہیجان پیدا کرنے اور نفرت انگیزی پھیلانے پر گفتگو کی گئی اور اسکے سد باب کے لئے حل ڈھونڈنے پر زور دیا گیا۔
دوسری جانب گزشتہ کچھ عرصہ میں، پاکستان میں پیش آنے والے ہجوم پرور پر تشدد واقعات میں کافی جانی اور مالی نقصان ہوا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات کے رجحان میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔ اسی امر میں، ایسے واقعات کی روک تھام اور عوام کو آگاہی دینے کے لئے یوتھ ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے پیغام امن کے نام سے میڈیا مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کے دوران یوتھ ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے ملک کے مشہور ، اور عوام میں اپنا نام رکھنے والے 10 مذہبی وسماجی رہنماؤں کے آڈیو اور ویڈیو پیغامات ریکارڈ کیئے۔
ان مذہبی و سماجی رہنماؤں میں مختلف مذاہب و مسالک سے تعلق رکھنے والے نام شامل رہے۔ مہم کے دوران وزیر اعظم کے سابق خصوصی نمائندہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی مولانا طاہر محمود اشرفی، اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ ایاز، جامعہ نعیمیہ کے منتظم جناب ڈاکٹر راغب نعیمی، ادارہ منہاج الحسین کے منتظم علامہ ڈاکٹر حسین اکبر، مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کے سربراہ اور بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد اور نامور سیاسی و مذہبی سکالر ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی کے پیغامات ریکارڈ کیے گئے۔
اس کے ساتھ ساتھ مذہبی حلقوں کے نمائندہ اور صوبائی اسمبلی کے ممبران، اعجاز عالم اگسٹین (سابق وزیر برائے انسانی حقوق و مذہبی امور) اور سیدہ زہرہ نقوی (ممبر صوبائی اسمبلی) کے پیغامات بھی ریکارڈ کیئے گئے۔ اس مہم میں سکھ برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کے پہلے سکھ پی -ایچ- ڈی، ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان اور چرچ آف پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے بشپ عرفان جمیل نے پیغامات ریکارڈ کروائے۔ تمام مذہبی اور سماجی رہنماؤں نے پیغام دیا کہ تمام شہریوں کو امن کے راستے پر چلتے ہوئے کسی بھی ناگزیر واقعہ میں مشتعل ہونے سے گریز کرنا چاہیے اور ایسے واقعات میں شامل ہوئے بنا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرنی چاہیے۔ یہ تمام پیغامات 28دن کی میڈیا مہم میں ٹی وی چینلز اور مقامی ریڈیو چینلز پر نشر کیے گئے۔