چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر منحرف تحریک انصاف کے رکن عامر لیاقت کا جواب بھی جمع کرا دیا گیا۔
منحرف ارکان کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے خلاف نااہلی کے ریفرنس پر ارکان کو جواب دہی کا موقع نہیں دیا گیا۔
منحرف ارکان پنجاب اسمبلی نے اپنے تحریری جوابات الیکشن کمیشن میں جمع کرادیے،25 ارکان پنجاب اسمبلی نے تحریری جوابات جمع کرادیے۔
رکن پنجاب اسمبلی راجہ صغیر احمد ، ملک غلام رسول سنگا ، سعید اکبر خان، محمد اجمل، علیم خان، نذیر چوہان ، محمد امین زلقرنین ، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار وڑائچ، نزید احمد خان ، فدا حسین ، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف ، ہارون عمران گل، عظمی کاردار، ملک اسد، اعجاز مسیح، سبتین رضا ، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم ، فیصل حیاتنے اپنے تحریری جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیے۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف سےمنحرف اراکین کے دلائل جمعے کے روز سنے جائینگے۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کا فیصلہ سنادے،وہ 26 منٹ کا کیس ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس وقت محدود ہے،ہم روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنا چاہتےتھے، پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونےپرفیصلہ دیں گے۔
فیصل چوہدری نے سماعت کے دوران کہا کہ درخواست کےقابل سماعت ہونےپر فیصلہ سنادیں،ایک گھنٹےمیں شواہد اور دلائل دوں گا، اب تو الیکشن کمیشن سے وقت مانگتے ہوئے ڈر لگتا ہے، میڈیا والے پوچھتےہیں کہ پتہ نہیں کیوں وقت مانگا اور تنقید بھی ہوتی ہے۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ اونچا بول کر تاریخ نہیں لی جاسکتی۔ تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ایم این ایز نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے، ایم این ایز کی ڈیکلریشن علیحدہ ہے۔
الیکشن کمیشن نے 13 مئی کو دلائل دینے کا حکم دیا ہے۔
منحرف ارکان پنجاب اسمبلی نے اپنے تحریری جوابات جمع کرادیئے۔
دوسری جانب منحرف ایم این اے نورعالم خان کا کہنا تھا کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کیا جائے۔