مسلم لیگ ق کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنر ہاؤس کا عملہ سمری پر دستخط کیلئے پنجاب اسمبلی آیا تھا، تاہم اس کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ جس طریقے سے پولیس فورس تعینات کی گئی، ان حالات میں گورنر ہاؤس کون جائے گا؟
ادھر سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی اور عمر سرفراز چیمہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر بات چیت کیی گئی۔ پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ہم مل کر آئین اور قانون کی حفاظت کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) بدترین آئین شکنی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ چودھری پرویز الٰہی قائم قام گورنر کا چارج لیتے تو سپیکر کا عہدہ خالی ہو جاتا اور مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری سپیکر کی کرسی سنبھال لیتے، جس کے بعد ان وہ چودھری پرویز الٰہی کیخلاف عدم اعتماد کی کارروائی بھی کرا سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رات گئے نوٹی فیکیشن جاری، گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ نوٹی فیکیشن سینئر جوائنٹ سیکرٹری کیبنٹ تیمور تجمل کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی قائم مقام گورنر کے فرائض انجام دیں گے۔ گورنر پنجاب کو ہٹائے جانے کے بعد ان سے تمام سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
اس سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کا وزیراعظم کی ایڈوائس مسترد کردی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ گورنر پنجاب کو صدر پاکستان کی منظوری کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا، آئین کے آرٹیکل 101 کی شق 3 کے مطابق “گورنر صدر مملکت کی رضا مندی تک عہدے پر قائم رہے گا”۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ موجودہ گورنر پر نہ تو بدانتظامی کا کوئی الزام ہے اور نہ ہی کسی عدالت کی طرف سے سزا ہوئی، موجودہ گورنر پنجاب نے نہ ہی آئین کے خلاف کوئی کام کیا، ہٹایا نہیں جا سکتا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدر مملکت کا فرض ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 41 کے مطابق پاکستان کے اتحاد کی نمائندگی کرے، گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات، وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ اور وفاداریوں کی تبدیلی کے حوالے سے رپورٹ ارسال کی تھی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ گورنر کو ہٹانا غیر منصفانہ اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہوگا، ضروری ہے کہ موجودہ گورنر ایک صحت مند اور صاف جمہوری نظام کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے لیے عہدے پر قائم رہیں، آئین کا آرٹیکل 63 اے ممبران اسمبلی کو خریدنے جیسی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے،اس مشکل وقت میں دستور پاکستان کے اُصولوں پر قائم رہنے کے لیے پرعزم ہوں، گورنر پنجاب کو ہٹانے کے وزیر اعظم کی ایڈوائس کومسترد کرتا ہوں۔