کوٹ لکھپت جیل لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت سے متعلق واضح اعلان کر دیا۔ نواز شريف سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر کيپٹن (ر) صفدر کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جو بھی نواز شريف سے پيار کرتا ہے وہ دھرنے ميں جائے گا۔
میڈیا نمائندوں کے سوال پر کیپٹن صفدر نے واضح کیا کہ مارچ میں ضرور جاؤں گا۔ مولانا فضل الرحمان امامت کریں گے، پیچھے پوری قوم ہوگی۔ میرا شمار مولانا کے پیچھے تکبیر پڑھنے والوں میں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس دھرنے سے بڑا کچھ چلا جائے گا۔
دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جیل میں قید اپنے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے ملاقات منسوخ کردی ہے۔ ن لیگ کی جانب سے متضاد بیانات پر مخالفین نے قیادت کے منقسم ہونے کا امکان بھی ظاہر کر دیا ہے۔
گزشتہ روز 9 اکتوبر کو اہم پارٹی اجلاس کے بعد ن لیگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا البتہ سفارشات تیار کر لی ہیں۔
احسن اقبال نے بتایا تھا کہ شہباز شریف مرتب کردہ سفارشات میاں نواز شریف تک پہنچائیں گے اور ان سفارشات کی روشنی میں جو فیصلہ نواز شریف کریں گے وہی پارٹی کا حتمی فیصلہ تصور کیا جائے گا۔ تاہم اب شہباز شریف کی نواز شریف سے ملاقات منسوخ ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ میں شمولیت سے متعلق سیاسی جماعتیں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی نے بھی کور کمیٹی اجلاس میں آزادی مارچ کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم بلاول بھٹو اس میں شریک نہیں ہوں گے۔