خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (2 ستمبر تا 8 ستمبر)

10:10 PM, 10 Sep, 2018

نیا دور

خسرہ نے وبائی شکل اختیار کر لی، سینکڑوں بچے متاثر


صوبے میں اب تک 746 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ ضلع ڈی آئی خان سے 18 بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔ محکمہ صحت نے صوبے بھر میں انسداد خسرہ مہم چلانے کے لئے تمام تر منصوبہ بندی کرتے ہوئے تیاریاں مکلمل کر لی ہیں۔ اس وقت مرض خسرہ نے صوبے کے تمام اضلاع کو لپیٹ میں لے رکھا ہے جبکہ بعض اضلاع جو اس مرض کے حوالے سے سب سے ہائی رسک پر ہیں، ان میں خصوصاً ضلع پشاور 3504، مردان 2574، نوشہرہ 1382، ڈی آئی خان 1281 متاثرین کے ساتھ سرفہرست ہیں۔ محکمے کی رپورٹ کے مطابق دیگر اضلاع میں بھی صورتحال تسلّی بخش نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ رواں سال خسرہ نے صوبے بھر میں اپنے پنجے گاڑ دیئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں حفاظتی ٹیکے کم پڑ جانے کا خدشہ ہے اور دوسری جانب صوبے کے بڑے ہسپتالوں پر رش انتہائی بڑھ چکا ہے لیکن اس باوجود بھی متعلقہ حکام بی ایچ یوز کو سہولیات فراہم نہیں کر رہا۔ انسداد خسرہ کے حوالے سے محکمہ صحت نے 4640 ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو رواں ماہ صوبے کے تمام اضلاع میں مہم چلائیں گی۔






لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم، تعلیمی شرائط پر بلدیاتی نمائندے پریشان


وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم اور تعلیمی شرائط سامنے آنے پر خیبر پختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں میں ہلچل مچ گئی۔ ذرائع کے مطابق تجویز زیر غور ہے کہ کونسلر کے لئے میٹرک، نائب ناظم کے لئے انٹر میڈیٹ اور ناظم کے لئے گریجویٹ کی شرط رکھی گئی ہے جس پر ان پڑھ بلدیاتی نمائندوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے؛ ان پڑھ بلدیاتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ملک و قوم کے قانون سازی کرنے والوں کے لئے تعلیم کی شرط نہیں تو بلدیاتی نمائندوں کے لئے کیوں رکھی جا رہی ہے، تاہم بیشتر بلدیاتی نمائندوں نے کونسلر، نائب ناظمین اور ناظم کے لئے تعلیمی شرط کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نظام میں بہتری آئے گی کیونکہ عوامی نمائندے کی حیثیت سے ایک ناظم یا کونسلر کم از کم اخبار تو پڑھ سکتا ہو۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد ملک میں یکساں بلدیاتی نظام لاگو کرنے کا اعلان کیا تھا اور صوبائی حکومت کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم پر مشاورت کا ٹاسک دیا تھا جس پر لوکل گورنمنٹ افسروں کے اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں۔






بی آر ٹی، چوری ہونے والا 2 کروڑ مالیت کا سریا برآمد


چمکنی پولیس کی کارروائی، گرفتار ملزم کی نشاندہی پر مزید دو ملزمان گرفتار، مزید تفتیش جاری، ایس پی رورل


کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے بی آر ٹی کے گودام سے سریا چوری کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا ہے اور ملزم کے نشاندہی پر اس کے ساتھی بھی تحویل میں لیے گئے ہیں۔

ایس پی رورل نے بتایا ہے کہ گرفتار ملزمان سے دو کروڑ مالیت کا سریا سمیت دیگر سامان برآمد ہو چکا ہے۔ ملزموں نے بتایا ہے کہ اس کام میں وہ اکیلے نہیں بلکہ ایک بہت بڑا گروہ چوری میں ملوث ہے اور ہر ماہ بی آر ٹی کی مخلتف اشیاء چوری کی جاتی ہیں۔

گرفتار ملزمان محمد عثمان اور احسان حمید سے اس وقت مزید تفتیش جاری ہے اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید اہم انکشافات سامنے آئیں گے۔






پشاور، 24  گھنٹوں میں 36  مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق


زیادہ کیسز آبدرہ، اچینی اور لنڈی اخون آباد میں رپورٹ، درجہ حرارت کم ہوتے ہی ڈینگی نے خطرناک شکل اختیار کر لی، قبل از وقت انتظامات پر سوالیہ نشان


صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک مرتبہ پھر ڈینگی کے کیسز کثیر تعداد میں رپورٹ ہوئے ہیں اور صرف 24 گھنٹوں میں 36 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جس کے بعد پشاور کے عوام میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ پشاور کے علاقہ تہکال جس میں پچھلے سال سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے، وہاں پر بھی کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں، لیکن اس مرتبہ آبدرہ، اچینی، پشتہ خرہ، لنڈی اخون آباد میں بھی پانچ پانچ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی پشاور میں ڈینگی کے کیسز رونما ہونا شروع ہو گئے ہیں۔






اداروں کی مجرمانہ غفلت، ہیریٹیج ٹریل کھنڈرات میں تبدیل


کروڑوں روپے کی لاگت کا منصوبہ محکمہ آرکیالوجی کی عدم توجہی کا شکار، فرش ٹوٹ پھوٹ گئے، آئرن ٹاکیاں غائب


کروڑوں روپے کے منصوبے پر مؤثر نگرانی نہ کرنے، موقع پر صفائی ستھرائی نہ ہونے، آئرن ٹاکیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے متعلقہ ادارے پر سوالات اٹھ گئے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت کا پشاور کے شہریوں کی تفریح کا منصوبہ محکمہ آرکیالوجی کے حکام کی غفلت کی وجہ سے ناکامی کے قریب پہنچ گیا، پودوں کے لئے پانی کا کوئی مناسب انتظام نہیں۔ منصوبے کا مہینوں قبل مکمل ہونے کے باوجود تاحال ملبہ نہیں اٹھایا گیا جو کہ اس منصوبے کی بدنامی کا باعث بن گیا جبکہ محکمہ آرکیالوجی نے اس منصوبے کو ختم کر کے کروڑوں روپے بھی ضائع کر کے صوبائی حکومت کی افادیت و اہمیت بھی کھو دی ہے۔ اس سلسلے میں آرکیالوجی کو تحریری طور پر آگاہ کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے اور علاقے کے ناظم زاہد ندیم نے اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کو بھی خبردار کر دیا ہے۔

مزیدخبریں