https://twitter.com/ZahidGishkori/status/1303973313916661761?s=20
صحافی زاہد گشکوری اور عمر چیمہ نے گزشتہ برس تحقیقات کے ذریعے بشیر میمن کے استعفے کے پیچھے چھپی کہانی کا پردہ چاک کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے اپنی 35 سالہ سروس سے استعفیٰ دیا ہے، اس کے پیچھے 6 مہینے کی ایک کہانی چھپی ہے۔
صحافیوں نے بتایا تھا کہ بتایا تھا کہ جب جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کیس ایف آئی اے کے پاس آیا تو ایف آئی اے، ڈی جی بشیر میمن کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی تھی۔ اس دوران اعلیٰ حکام ان سے پیغامات کے ذریعے رابطہ کر رہے تھے۔
کیس کے دوران اعلیٰ حکام ایف آئی اے سے دن بدن تفصیلات لیتے تھے اور جب کیس میں نامزد ملزم ناصر جنجوعہ کی ضمانت ہوئی تو اس پر حکومتی اعلیٰ عہدیدران کی جانب سے غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور بشیر میمن کو کیس نئے سرے سے تیار کرنے اور دہشتگردی کی دفعات لگانے کا کہا گیا تھا۔ بشیر میمن کو تحقیاتی ٹیم بدلنے کا بھی کہا گیا تھا۔
صحافی زاہد گشکوری کے مطابق اس کے علاوہ اور کئی مقدمات میں بھی اُن پر اعلیٰ حکام کا براہ راست پریشر تھا اور یہ وہ ساری چیزیں تھیں جو 6 مہینے سے چل رہی تھیں۔
https://twitter.com/i/status/1201594544317440005