لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران حنیف عباسی کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ انسداد منشیات عدالت نے کیس کے فیصلے میں اہم قانونی پہلوؤں کو نظر انداز کیا جب کہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو شک کی بناء پر بری کیا جا چکا ہے۔ کیس کو سیاسی بنیادوں بنایا گیا لہٰذا سزا معطل کرکے درخواست ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے حنیف عباسی کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ایفی ڈرین کوٹا کیس میں حنیف عباسی کی سزا معطل کرتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔ عدالت کی جانب سے روبکار جاری ہونے کے بعد حنیف عباسی کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا جائے گا۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا پس منظر
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی و دیگر ملزمان پر جولائی 2012 میں 500 کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان پر 9 سی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
اس مقدمے میں حنیف عباسی کے علاوہ غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید نامی افراد بھی شامل تھے۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں دورانِ سماعت 5 ججز ہوئے جبکہ کیس میں 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں، ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایفی ڈرین کا غلط استعمال کیا۔