عمران خان کسی بھی وقت حماقت کر سکتے ہیں، نظام ہائی الرٹ پر؟

05:57 AM, 11 Apr, 2020

علیم عثمان
 

آئندہ 2 ڈھائی سال کے لئے ملک میں نگران سیٹ اپ کا قیام خارج از امکان نہیں کیوں کہ پرائم منسٹر ہاؤس سمیت 3 مختلف کیمپوں میں سے کسی بھی طرف سے حماقت کا ارتکاب کیا جا سکتا ہے۔

ایوان وزیراعظم مقتدر قوتوں کے اس منصوبے پر عملدرآمد میں تعاون کے لئے تیار نظر نہیں آتا جس کے تحت وسیع تر قومی مفاد میں پچھلے 20 ماہ سے جاری احتساب تماشہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اپوزیشن کے خلاف نیب کی تمام تر کارروائیاں wrap up کر کے اس سارے کھلارے کو سمیٹا جائے اور قومی سلامتی یقینی بنانے کی غرض سے صرف اس نکتے پر توجہ مرکوز کی جائے کہ ملک کو آگے کیسے چلانا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اس بابت تعاون کی بجائے اپنی انا اور ضد پر اڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے خفیہ طور پر حکم جاری کیا ہے کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام غیر اعلانیہ ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے شہبازشریف 17 اپریل کو جب طلبی کے نوٹس پر NAB میں پیش ہوں تو انہیں حراست میں لے لیا جائے کیونکہ شہباز شریف نے گذشتہ دو سے تین دنوں میں ایک خصوصی رابطہ کار کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کر کے وفاق میں اپنی خدمات پیش کی ہیں اور آفر کی ہے کہ موجودہ سویلین سیٹ اپ ملک چلا نہیں پا رہا لہٰذا انہیں موقع دیا جائے تو وہ معیشت سمیت سسٹم کی گاڑی کو پٹڑی پر ڈال سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف کو مقتدر حلقوں کا رسپانس یعنی کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں ملا جس پر وہ جلد سے جلد دوبارہ لندن چلے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر ذرائع کے مطابق سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (نواز) میں قیادت کی کشمکش اس قدر تیز ہو چکی ہے کہ مریم نواز گروپ پارٹی کی پارلیمانی سیاست میں غلبہ دوبارہ حاصل کرنے کی غرض سے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا سکتا ہے اور اس حماقت سے سسٹم اتھل پتھل ہو سکتا ہے۔ اس لئے کہ اس خدشے کی بنیاد پر خود وزیراعظم کی طرف سے بھی اسمبلیاں تحلیل کر دینے کی حماقت خارج از امکان نہیں۔

ذرائع کے مطابق نواز لیگ کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حال ہی میں ایک دوسری کوشش کرتے ہوئے مریم نواز کو خصوصی پیغام بھیجا کہ وہ ماڈل ٹاؤن جا کر اپنے چچا شہبازشریف سے ملاقات کریں اور پارٹی صدر کے ساتھ مل کر پارٹی چلانے کا کوئی متفقہ لائحہ عمل ترتیب دیں لیکن ذرائع کے مطابق مریم نواز شہباز شریف کی طرز سیاست اور اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ان کی درپردہ سرگرمیوں سے اس قدر مشتعل ہیں کہ انہوں نے اپنے والد اور پارٹی قائد کی یہ دوسری ایڈوائس بھی یکسر نظر انداز کر ڈالی۔

رپورٹس کے مطابق ایوان وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے مریم نواز کیمپ کے علاوہ ایک تیسری جانب سے بھی کسی حماقت کا اندیشہ موجود ہے اور یہ حکمران جماعت کا حال ہی میں زیر عتاب آ کر بغاوت پر تلا جہانگیر ترین کا کیمپ ہے جنہوں نے پہلے ہی موجودہ سیٹ اپ کی تشکیل اور عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچانے بارے سارے راز کھول دینے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ جہانگیر ترین کیمپ کی طرف سے اس حماقت کا خدشہ موجود ہے کہ وہ موجودہ سیٹ اپ کا تختہ کر کے اب اگلے سیٹ اپ کے لئے پیسہ لگا دے۔

سنجیدہ حلقے اسٹیبلشمنٹ سے قریبی تعلق کی حامل سمجھی جانے والی پی ٹی آئی کی تمام شخصیات کی اس صُورتحال میں مکمل خاموشی کو معنی خیز قرار دے رہے ہیں کیونکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پوری طرح چپ سادھے ہوئے ہیں جب کہ وزیر ریلوے شیخ رشید آج کل بے حد محتاط ہو کر بیان دے رہے ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بار قومی بجٹ پیش کیے جانے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ قومی خزانے میں بجٹ کے لئے رقم ہی موجود نہیں۔ذرائع کے مُطابق اواخر اپریل میں اہم فیصلے متوقع ہیں اور اوائل مئی میں قومی سیاسی منظر نامے پر بڑی تبدیلیاں رونما ہونے کا امکان ہے۔
مزیدخبریں