کہیں پر کرونا مذہبی تفریق کے تناظر میں رنگا جا چکا ہے تو کہیں ملکی نفرتیں کرونا کے گلے میں ٹانگ دی گئی ہیں۔ الغرض جہاں دیکھیئے کرونا کا معاملہ مکمل طور پر سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے۔ اور اسے عالمی ادارہ صحت سمیت کرونا سے مصروف جنگ تمام عالمی اداروں نے افسوسناک قرار دیا یے۔
اب ایسا ہی بھارت میں دیکھنے میں آرہا ہے جہاں کرونا کو ایک طرف تو مسلم مخالف نظریات اور سیاسی اہداف کی ترویج اور تکمیل کے لئے استعمال کیا جارہا ہے تو دوسری طرف اب اسے پاکستان کی جانب سے کی جانب سے بھارت کے خلاف کی جانے والی سازش کا ہتھیار قرار دے دیا گیا ہے۔ ہندتوا کے زیر اثر مودی سرکار کا ماؤتھ پیس بنے بھارتی میڈیا نے کرونا کو عجیب رنگ اور ڈھنگ میں پاکستان سے جوڑ دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس پاکستان کی جانب سے بھارت میں پھیلایا جا رہا ہے اور پاکستان مسلمان جاسوسوں کو کرونا سے متاثر کرنے کے بعد انہیں نیپال کے ذریعے بھارتی سرحدیں پار کروا رہا ہے اور یوں یہ بھارتی عوام میں کرونا وائرس پھیلا رہا ہے۔
یہ دعویٰ بھارتی چینل ٹائمز ناؤ نے کیا ہے۔ اپنی ایک رپورٹ میں انہوں نے ای پولیس افسر کا سیاق و سباق سے ہٹ کر انٹرویو چلا کر یہ باور کرنے کی کوشش کی ہے کہ نیپال کے ذریعے مسلمان کرونا کے مریض بارڈر میں داخل ہو رہے اور یہ سب پاکستان کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے وزرات کلچر و انفارمیشن پنجاب کی مشیر اور صحافی مہر تارڑ نے اپنی ٹویٹ میں انڈین میڈیا کا ایک کلپ شئیر کرتے ہوئے صورتحال پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ اور کہا کہ انہیں اس پر کوئی حیرانی نہیں پہلے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اب پاکستان کی باری۔ یہ وبا جو دنیا کو گھٹنوں پر لے آئی ہے، بھی ٹائمز ناؤ کو انسانیت نہیں سکھا سکی۔
https://twitter.com/MehrTarar/status/1248603623522779136
اس سے قبل بی جے پی کے تقریباْ ترجمان مانے جانے والے بھارت کے متنازع نیوز اینکر ارنب گوسوامی نے بھی بھارت میں تبلیغی جماعت کی جانب سے مبینہ طور پر کرونا کیسز نکلنے کے باوجود حکام سے تعاون نہ کرنے کے معاملے کو مسلم مخالف رنگ دیا اور اپنے ہی چینل ریپبلک ٹی وی پر اپنے شو میں بیٹھ کر آتش بیانی سے یہ بیانیہ دینے کی کوشش کی کہ مسلمان ہی اس دیش میں کرونا پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔
بظاہر کرونا کے خلاف بھارتی میڈیا کی اس مہم میں واضح ہے کہ کرونا کو مسلم شناخت کے ساتھ جوڑ کر بھارت میں بسنے والے 200 ملین سے زائد مسلمانوں کو واضح طور پر مجرم بنا کر ہیش کیا جارہا ہے اور یہ تمام تر کوششیں جہاں کسی بھی حکومت کی کرونا کی وبا سے لڑنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچائیں گی دوسری جانب معاشرتی ہم آہنگی اور نشونما پر منفی اثرات ڈالیں گی جن کا لا محالہ اثر معیشت پر بھی پڑے گا۔ یوں اگر مودی سرکار عالمی وبا کو اپنی مذہبی سیاست کے لئے ایک موقع گردان کر اس سے سیاسی فائدہ لینے کی کوشش میں ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ یہ اسکو سیاسی طور پر بھاری پڑے گا۔
باقی رہ گیا پاکستان تو یہ وہ ملک ہے جو خود اس وقت کرونا وائرس کے عفریت سے بری طرح متاثر ہے اور بھارتی میڈیا ہی کی خبروں کے مطابق سارک ممالک کے مشترکہ کرونا فنڈ میں بھارت کے بعد سب سے بڑا ڈونر بننے کا اعلان کرچکا ہے ایسے میں وہ کیوں بھارت میں کرونا وائرس بھیجے گا ۔ یہ سوال خود میں ہی ایک جواب ہے