یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے اختتام پرکیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بعض اراکین نے عمران خان کو استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایوان میں ڈٹ کر ان کا مقابلہ کرنا چاہیے، ہم میدان خالی چھوڑیں گے۔
ذرائع کے مطابق اراکین کے مشورےپر سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم کسی صورت اس اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے، اگر آپ میں سے کوئی استعفیٰ نہ دے تو میں پہلا رکن ہوں گا جو اسمبلی سے استعفیٰ دوں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کل رات سب کو سمجھ آگئی ہوگی کہ پی ٹی آئی کی طاقت کیا ہے۔
گزشتہ روز بھی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی صدارت میں بنی گالا میں کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ حکومت کی تبدیلی بین الاقوامی رجیم چینج آپریشن تھا جو یہاں پر ہوا، کل تمام دستاویزات ڈی کلاسیفائیڈ کرکے اسپیکر کو بھیجی۔
ان کا کہنا تھاکہ شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی ٹی ٹی کا کیس ہے، جس دن شہبازشریف پر فرد جرم عائد ہونی ہے اس دن الیکشن لڑرہے ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کور کمیٹی نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ اسمبلی سے مستعفی ہوجانا چاہیے اور ہم نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ کل وزیراعظم کے انتخاب کے بعد یہ عمل قومی اسمبلی سے شروع کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی جس کے بعد وہ اب ملک کے وزیراعظم نہیں رہے اور ساتھ ہی عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے والے ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے۔