ذرائع کے مطابق منحرف اراکین کا کہنا ہے کہ غلط کام پر اپنی پارٹی کے وزرا کے خلاف بھی آواز اٹھائی، اب حکومت کے غلط اقدام پر بھرپور اپوزیشن کریں گے۔
منحرف اراکین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم سے کوئی زور زبردستی استعفیٰ نہیں لے سکتا۔ ہم اپنے پارٹی کے امیدوار شاہ محمود قریشی کو ووٹ دینے گئے تھے۔ ہماری پارٹی خود ہی بائیکاٹ کر کے چلی گئی تھی۔
پی ٹی آئی اراکین کا کہنا تھا کہ ہم نے پارٹی پالیسی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ ہم پر آرٹیکل 62 یا 63 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ استعفیٰ دینے یا نہ دینے کے حوالے سے ہر رکن آزاد ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ استعفے دے دیے ہیں، اب ہم پارلیمنٹ نہیں جائیں گے۔ تحریک انصاف اب عوامی سطح پر نئے انتخاب کا دبائو ڈالے گی۔ تحریک انصاف کی مقبولیت سے تمام جماعتیں خوفزدہ ہیں۔ دوبارہ پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت لے کر جائیں گے۔
سیاسی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت میں بلیک میل ہوتے رہے۔ آئندہ اتحادیوں کو ساتھ ملا کر حکومت نہیں بنائیں گے۔ بیساکھیوں کے سہارے حکومت ملی۔ ہمیں کھل کر کام کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب پارٹی سے وفاداروں کو ہی ٹکٹس دے کر کامیاب بنائیں گے۔ دوبارہ اقتدار میں آ کر ہارس ٹریڈنگ کا ہمیشہ کے لیے راستہ بند کروں گا۔ اقتدار جانے کا دکھ نہیں، اپنے ہی افراد کے دھوکا دینے سے دکھ ہوا۔ پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ایوان میں آ کر بیٹھیں گے۔