وزیراعظم آزادکشمیر تنویر الیاس آج مظفرآباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ ان کے خلاف سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی سربراہی میں فل بینچ نےکی۔
عدالت کے فل کورٹ بینچ نے سماعت کے اختتام پر وزیراعظم آزادکشمیر کو عدالت سے متعلق بیان پر قصوروار قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔ ان کو اسمبلی رکنیت اور وزارت عظمیٰ سے نااہل کر دیا گیا۔ انہیں کسی بھی پبلک عہدے کے لیے نا اہل قرار دیا گیا ہے جبکہ عدالت نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔
آزاد کشمیرکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم آزادکشمیر تنویر الیاس نے عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز بیانات پر مظفرآباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور اعلی عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ انہوں نے تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ میں اعلیٰ عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے الفاظ سےجج کو تکلیف پہنچی تو غیرمشروط معافی مانگتاہوں۔
سماعت کے دوران وزیراعظم آزادکشمیر کی تقاریر کےکلپ چلائےگئے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد سپریم کورٹ میں بھی پیش ہوں گے۔سپریم کورٹ کا فل بینچ چیف جسٹس جسٹس سعید اکرم کی سربراہی میں سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس خواجہ نسیم اور جسٹس رضا علی خان شامل ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کو تقریر میں دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے پر آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے طلب کر رکھا تھا۔
گزشتہ روز آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالتوں نے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو عوامی جلسوں میں اپنی تقاریر میں اعلیٰ عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کے حوالے سے وضاحت کے لیے الگ الگ نوٹس بھیجے تھے۔
سپریم کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے وزیراعظم عوامی جلسوں اور تقاریر میں اعلیٰ عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو دھمکی دیتے ہوئے انتہائی تضحیک آمیز اور ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔
ہائی کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم تنویر الیاس نے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کو دھمکی دی ہے۔ ایک جلسہ عام میں ان کی تقریر کی زبان انتہائی تضحیک آمیز، نامناسب اور ناشائستہ الفاظ پر مشتمل ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ سردار تنویر الیاس کا نہ صرف تازہ ترین بیان بلکہ گزشتہ کئی مہینوں کا ٹریک ریکارڈ بھی قابل اعتراض، غیر موزوں اور نامناسب بیانات سے بھرپور ہے۔
واضح رہے کہ 8 اپریل کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران سردار تنویر الیاس نے بالواسطہ طور پر عدلیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ عدلیہ ان کی حکومت کے امور کو متاثر کر رہی ہے اور حکم امتناع کے ذریعے وزیراعظم کے دائرہ کار میں مداخلت کر رہی ہے۔