انہوں نے یہ بات نیب دفتر کے باہر مسلم لیگ ن اور پولیس کے درمیان ہنگامہ آرائی کے باعث پیشی منسوخ ہونے کے بعد ماڈل ٹاؤن میں سینیئر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کی۔
پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، رانا ثنا اللہ، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور دیگر موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جس طرح پر امن اور نہتے کارکنان پر پتھر برسائے گئے، اسپرے کیا گیا، آنسو گیس پھینکی گئی اس سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے میں اس کی بھرپور مذمت کرتی ہوں اور مسلم لیگ ن کے جو کارکنان میرے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیے جبر کا سامنا کرتے ہوئے وہاں کھڑے رہے انہیں سلام پیش کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب میری گاڑی نیب دفتر کے نزدیک پہنچی اس وقت مجھے معلوم نہیں تھا کہ دوسری جانب عوام کا سمندر موجود ہے تو اچانک آنسو گیس کی شیلنگ شروع ہوگئی، جس سے گاڑی کے ساتھ موجود لوگ دور ہٹ گئے اور گاڑی اکیلی ہوگئی۔ اسی اثنا میں نیب دفتر کے بالکل سامنے، رکاوٹوں کے پیچھے سے میری گاڑی پر پتھراؤ ہوا، میری گاڑی بلٹ پروف گاڑی تھی اس کے باجود ونڈ سکرین ٹوٹ گئی اور سیکیورٹی گارڈز نے بغیر کسی حفاظتی اشیا کے گاڑی کے سامنے گھڑے ہوکر میری حفاظت کی۔
انہوں نے نیب کی جانب سے جاری نوٹس پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ اس میں الزام کوئی نہیں ہے، بہت مبہم رکھا گیا ہے کیونکہ مجھے بلانا مقصود تھا اور اب میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ مجھے بلانے کے پیچھے مجھے نقصان پہنچانا مقصود تھا کیونکہ آج جو میرے ساتھ سلوک کیا گیا، میں پاکستان کے 72 سال میں یہ ہوتے نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ آج پرویز رشید صاحب میری گاڑی میں تھے اور جب ونڈ سکرین پر حملہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ شکر کرو کہ یہ بلٹ پروف گاڑی تھی، اگر یہ بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو شیشہ ٹوٹتا اور اس کے بعد پتھر میرے سر پر لگتے کیونکہ میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی۔
مریم نواز نے کہا کہ اگر یہ بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو سامنے سے پولیس کی وردی میں ملبوس افراد جو مجھے نہیں معلوم کہ پولیس کے تھے یا نہیں لیکن وہ پولیس کی یونیفارم میں تھے اور پنجاب پولیس عموماً ایسا نہیں کرتی۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ پارٹی کا ایک ہی بیانیہ ہے، ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ۔ تمام لوگ ایک بیانیے پر متفق ہیں، اور وہ ہے نواز شریف کی لیڈر شپ اور ووٹ کو عزت دو۔ میرے لئے بولنا آسان ہے اور خاموش رہنا مشکل ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تو خود 6 مہینے کی مہلت ملی ہے، آپ کا کیا ہوگا؟
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں میڈیا کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جو زمین میں نے خریدی تھی اس زمین پر قبضہ کیا تھا لیکن نیب کے طلبی کے نوٹس میں کوئی ایسا الزام موجود نہیں تھا۔
خیال رہے کہ نیب نے اراضی سے متعلق کیس میں نیب نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کو طلب کر رکھا تھا، ان کی پیش کے موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ نیب دفتر کی جانب روانہ ہوئی تھی۔
دوسری جانب نیب دفتر کے اطراف میں پولیس نے رکاوٹیں لگا کر سڑکیں بند رکھی تھی، جس پر مسلم لیگ ن کے کارکنان مشتعل ہوگئے اور پھر کارکنان اور پولیس دونوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔
علاوہ ازیں پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ سے صورتحال سخت کشیدہ ہوگئی تھی جس کے باعث نیب نے ان کی پیشی منسوخ کردی۔ بعدازاں ایک باضابطہ اعلامیے میں نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا۔