اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام مختلف مسالک کے درمیان روابط و حسن تعامل کا لائحہ عمل کے عنوان سے منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نورالحق قادری نے کہا کہ کچھ عرصے سے نوٹ کیا جارہا ہے کہ مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز گفتگو ہورہی ہے، یہ سب کچھ پوری منصوبہ بندی سے ہو رہا ہے اور سوشل میڈیا پر ناسمجھ لوگ بغیر سوچے سمجھے اس کے پیچے لگ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار عشروں سے پاکستان کو لسانی، مذہبی، مسلکی، علاقائی بنیادوں پر عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازش ناکام ہوچکی، اب آخری کوشش اہل تشیع، سنی، بریلوی، دیوبندی، سلفی کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی سازش ہو رہی ہے۔
نورالحق قادری نے انکشاف کیا کہ اسرائیل میں موساد کی ایک خاتون رکن جعلی اکاؤنٹ سے فرقہ وارانہ مواد پھیلا رہی ہے، یہ خاتون عائشہ کا نام استعمال کر رہی ہے جو بہت اچھی عربی بولتی ہے، یہ خاتون فرقہ وارانہ مواد سوشل میڈیا پر بھیج دیتی ہے اور پھر آگے اہل تشیع اور سنی مکتبہ فکر کے لوگ خود سے اسے پھیلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کنونشن کا مقصد اس سازش کے ہاتھوں علمائے کرام اور عوام الناس کو استعمال ہونے سے بچانا ہے۔ فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے متحدہ علما بورڈ پنجاب، ملی یکجہتی کونسل، بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی نے الگ الگ کوشش کی، اسلامی نظریاتی کونسل نے ان ساری کوششوں کو ایک جگہ جمع کرکے نئے قومی چارٹر کی شکل میں جمع کردیا۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جہاں جہاں سے گزرتا ہے وہاں وہاں فرقہ وارانہ، لسانی، علاقائی اور حقوق کی آڑ میں فسادات کی سازش ہو رہی ہے۔ علمائے کرام اس عالمی سازش کو ناکام بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔