اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد صادق کا کہنا تھا کہ کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات میں افغان طالبان مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ تاہم امن مذاکرات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، ان کی کامیابی کا انحصار ٹی ٹی پی کے طرز عمل پر ہوگا۔
ڈان نیوز کے مطابق افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد صادق نے طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا 'گذشتہ سال اگست کے بعد سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے اجتماعیت کے پرزور مطالبات نے امارت اسلامیہ کی قیادت پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر سیاسی ڈھانچے کو ملک کا اندرونی مسئلہ سمجھا جاتا رہا ہے، اس لئے ہم اس حوالے سے کڑے معیارات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اخراج اور تصادم کی سیاست کے مقابلے میں مفاہمت اور اجتماعیت کا راستہ زیادہ مستحکم اور خوشحال نتائج کی جانب لے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ' افغانستان میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں کا کھلنا نہ صرف بین الاقوامی برادری کو عبوری افغان حکومت کی جانب سے مثبت اشارہ دے گا بلکہ افغانستان کی طویل مدتی سماجی ترقی کو بھی یقینی بنائے گا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ گہری ثقافتی اور مذہبی وابستگیوں کے ساتھ پڑوسی ہونے کے ناطے ہم ان کی بعض آرا اور باریکیوں کو سمجھتے ہیں لیکن ہم بنیادی انسانی حق کے طور پر ہر ایک کے لیے تعلیم کے حق پر یقین رکھتے ہیں۔
محمد صادق نے بین الاقوامی برادری سے پاکستان کے دیرینہ مطالبے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی توجہ دنیا میں کہیں اور رونما ہونے والے واقعات کی وجہ سے افغانستان کی سنگین انسانی اور معاشی صورتحال سے نہیں ہٹانی چاہیے۔