نیا دور ٹی وی کے پروگرام میں ملک کی سیاسی صورتحال پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا اس وقت سب سے بڑا بحران یہ ہے کہ شہباز شریف ابھی تک اپنے آپ کو لیڈر کے طور نہیں منوا سکے۔ وہ ایک اچھے مینجر تھے مگر اب ان کے انتظامی امور پر بھی شکوک وشہبات آ گئے ہیں۔ ان کے صاحبزادے بالکل کوئی کرشمہ نہیں دکھا پائے۔
پی ٹی آئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس جماعت میں بیانیہ بڑا سوچ سمجھ کر بنایا جاتا ہے۔ عمران خان جب سے حکومت سے گئے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ فوج نیوٹرل نہیں ہو سکتی، میرے نزدیک یہ بھی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
امریکی سفیر کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے ملاقات بارے ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ بلوم کو شاہی پروٹوکول دیا گیا۔ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ عمران خان نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نائن الیون کے بعد امریکہ مخالف بیانیے پر چلنا مشکل ہو چکا ہے۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1557799647594299394?s=20&t=6wtl8YLxKpaOqDgIrvkdRw
دوسری جانب پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نقصانات کے ازالے کیلئے مسلسل دو ماہ سے امریکا کیساتھ رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ امریکہ کو کسی ایسے لیڈر سے خطرہ ہونا چاہیے جس کا ظاہر اینٹی امریکہ اور پالیسیاں پرو امریکہ ہو۔ عمران خان پچھلے دو ماہ سے امریکہ کیساتھ رابطے میں ہیں اور ان کی صوبائی حکومتیں بھی اس میں شامل ہیں۔
اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس بیچنے کو اب کچھ نہیں رہ گیا۔ عمران خان نے بہت ساری سرخ لائنیں کراس کر لی ہیں اور اب وہ اس سٹیج پر آ گئے ہیں کہ اقتدار دوبارہ لینے کیلئے ان سے جو غلطیاں ہوئی ہیں انہیں ٹھیک کیا جائے۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یہ سوچ کر لایا گیا تھا کہ ملک میں ڈالروں کی بہار آ جائے گی۔ 100 ارب ڈالر ایک کے منہ پر ماریں گے سو ارب ڈالر دوسرے کے منہ پر ماریں گے، دو سو لوگوں کی ٹیم ہے اس کے پاس، یہ پاکستان کیلئے لاتا جائے گا اور ہم کھاتے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعتماد کا خسارہ ہونے کے باعث ہی ابھی تک نواز شریف لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اعتماد کا خسارہ ہی ہے کہ عطا تارڑ تو وزیر بن سکتے ہیں مگر مریم نواز سسٹم کا حصہ نہیں بن سکتیں۔