افنان اللہ خان ن لیگ کے سابق سینیٹر مشاہد اللہ خان مرحوم کے صاحبزادے ہیں اور وہ اس پروگرام میں اپنی جماعت کی نمائندگی کر رہے تھے جہاں امجد شعیب نے سیاستدانوں کی کرپشن کے حوالے سے ایک لمبی تقریر کی جو وہ ہر چینل پر جا کر کیا کرتے ہیں۔ وہ جس دن سچ بولنے کا اعلان کرتے ہیں اس دن بھی پاکستان میں لگنے والے تمام مارشل لاؤں کا ذمہ دار سیاستدانوں کو قرار دیتے ہیں۔ جو ان کی اس فکری بددیانتی پر ان سے سوال پوچھے، اسے ملک دشمن اور غیر ملکی ایجنٹ قرار دیتے بھی ذرہ بھر تامل نہیں کرتے کیونکہ ان کو اچھی طرح علم ہے کہ ان کا منجن اسی طرح بک سکتا ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ سوال کرنے والا اپنی عزت بچاتا پھرے اور ان کی زبان کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے مستقبل میں سوال ہی نہ اٹھائے۔
9 دسمبر کو نیوز ون چینل پر ہونے والے پروگرام میں انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پرویز مشرف کرپٹ نہیں تھے۔ اس بات کا جواب دیتے ہوئے افنان اللہ خان نے کہا کہ میں اس دعوے کو 100 فیصد مسترد کرتا ہوں کہ پرویز مشرف کرپٹ نہیں تھا۔ یہ ایک سفید جھوٹ ہے۔ ایک بندے کے پاس فارم ہاؤس ہے اسلام آباد میں، کراچی میں مرکزی علاقے میں گھر ہے، دبئی میں گھر ہے، لندن میں گھر ہے، امریکہ میں جائیداد ہے، اربوں روپے اکاؤنٹس میں پڑے ہیں، اربوں روپے دبئی میں پڑے ہوئے ہیں، انصار عباسی بہت بڑے صحافی ہیں، ان کی رپورٹ ہے کہ جنرل مشرف اور جنرل کیانی کے پیسے سوئس اکاؤنٹس میں ہیں۔ جب پیسہ ہی دو نمبر نہیں کمایا ہوا تو پھر سوئس اکاؤنٹس کیوں رکھے تھے آپ نے؟ یہ فکری بددیانتی ہے۔ ایک ایسے آدمی کو آپ کہہ رہے ہیں کرپٹ نہیں تھا جس نے ہزاروں پاکستانیوں کو بیچا، جس نے اپنے اقتدار کی خاطر CIA کی ایجنٹی کی، آپ کہتے ہیں وہ بڑا بہادر تھا۔ اس نے کوئی دلی فتح کیا تھا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ بہادر تھا؟
امجد شعیب نے اس وقت جوابی کارروائی کی ایک ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ آپ اپنے لیڈر کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ آگے انہوں نے کچھ اور بھی کہنا چاہا لیکن سکائپ پر ہونے کی وجہ سے ان کی آواز دب گئی۔ اور سینیٹر افنان اللہ خان نے انہیں جواب دیا کہ آپ اپنے لیڈر کی حمایت کر رہے ہیں، میرا تو لیڈر کرپٹ ہے ہی نہیں۔ وہ کرپٹ ہوتا تو آپ کو ججز کو manipulate کرنے کی ضرورت کیوں پڑتی؟
امجد شعیب پھر ان کی بات کاٹتے ہوئے بولے کہ پہلے آپ میری بات سنیں پھر آپ مجھ پر بات کریں۔ میں نے یہ کہا تھا کہ میرا پرانا تجربہ یہ ہے کہ وہ کرپٹ نہیں تھا۔ افنان اللہ خان نے کہا کہ پھر آپ کا تجزبہ غلط ہے نا۔ آپ کو معلوم ہی نہیں ہے وہ کون تھا۔ کیا میں نے جو باتیں کی ہیں وہ سچ نہیں ہیں؟ اتنے پیسے کہاں سے آئے اس کے پاس پھر؟
اب امجد شعیب نے وہ بونگی ماری جس پر پوری دنیا میں سوائے امجد شعیب جیسے جھوٹے اور کسی قیمت پر بھی آمروں کا دفاع کرنے والے لوگ ہی یقین کر سکتے ہیں، بلکہ ایمان لائے بیٹھے ہیں تاکہ ڈھٹائی سے اس شخص کا دفاع کر سکیں جس کے دورِ حکومت میں ملکی تاریخ کی بدترین دھاندلی کر کے کرپٹ ترین افراد کو اقتدار میں لایا گیا اور انہیں کرپٹ ترین کوئی اور نہیں، خود پرویز مشرف اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان قرار دے چکے ہیں جن کی مداح میں امجد شعیب کچھ عرصہ قبل تک دن رات قصیدے کہا کرتے تھے۔ آج کل کوئی مختلف آرڈرز ہوں گے، اس لئے اس کو بھی 'دوسرے سیاستدانوں جیسا' قرار دینے کی پٹی پڑھ کر ٹی وی چینلز پر بیٹھتے ہیں اور طوطے کی طرح ہر پروگرام میں وہی سبق دہراتے ہیں۔ مشرف کی جانب سے کرپٹ حکومت بنانے پر مزید بات آگے چل کر۔
امجد شعیب صاحب نے فرمایا کہ وہ intellectually ایک آدمی تھا۔ اس نے دنیا بھر میں جا کر لیکچر دیے، اس سے اس نے پیسے بنائے۔ افنان اللہ خان نے انہیں منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب آپ پھر وہی کہانیاں سنائیں گے۔ intellectually اس نے اربوں روپے بنا لیے؟ کون سا intellectual ہے وہ؟ امجد شعیب نے پھر جان لگائی۔ بولے، وہ لیکچر دے کے پیسے کماتا تھا۔ افنان اللہ خان نے کہا لیکچر دے کے اربوں روپے کما لیے؟ دنیا میں آج تک کسی نے لیکچر دے کر اربوں روپے نہیں کمائے۔ یہ چورن آپ کہیں اور جا کر بیچیں۔ اور پھر یہ اربوں روپے سوئس بینک میں کیوں رکھے تھے؟ سوئس بینکوں میں پیسے رکھنے کے لئے لیکچر دیے تھے؟
آخر کار امجد شعیب اپنے سابقہ باس کا دفاع کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئے اور وہی گھسا پٹا آخری حربہ استعمال کرتے ہوئے بولے کہ آپ کے لیڈر نے اقامے پر منی لانڈرنگ کی ہے۔ افنان اللہ خان نے انہیں یاد دلایا کہ آپ اپنے والے کا جواب لائیں پہلے۔ کہاں سے آئے سوئس بینکوں میں اربوں روپے؟ سرکاری ملازم چند ہزار روپوں کی تنخواہ لیتا ہے، باہر جائیدادیں کہاں سے آ گئیں سرکاری ملازم کے پاس؟
https://twitter.com/FadiViews/status/1469576083980828674
یہ تو ہوا ٹی وی چینل پر۔ اب ذرا آ جائیے پرویز مشرف کی کرپٹ حکومت پر۔ عمران خان صاحب جو جنرل امجد شعیب کے چند ہفتے قبل تک بڑے ممدوح ہوا کرتے تھے، مشرف کے زمانے میں کہا کرتے تھے کہ پرویز الٰہی پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو ہے۔ یہ وہ کس بنیاد پر کہتے تھے؟ اس زمانے میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ آئی تھی کہ وہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت تھی اور پنجاب حکومت باقی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ کرپٹ تھی۔ وہ پرویز الٰہی پرویز مشرف کی حکومت میں ہی پنجاب کا وزیر اعلیٰ تھا۔ آج کل عمران خان کی حکومت میں سپیکر پنجاب اسمبلی ہے۔ براڈشیٹ سکینڈل میں کیا کیا ہوا اور اس کا پرویز مشرف سے کتنا گہرا تعلق تھا، وہ اگلے کالم میں۔ امجد شعیب کو ابھی مزید یاد دلاؤں گا کہ ان کے باس کتنے بڑے ڈاکو تھے اور انہوں نے کس چینل سے امریکہ سے پیسے لیے۔
(جاری ہے)