لاہور میں 9 فروری سے شروع ہونے والے کبڈی ورلڈکپ میں بھارت کا 60 رکنی دستہ شریک ہے، میگا ایونٹ میں بھارتی ٹیم نے جرمنی کے خلاف میچ بھی کھیلا اور کامیابی حاصل کی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبڈی ورلڈکپ کے لیے کوئی ٹیم پاکستان نہیں بھیجی جبکہ بھارتی کبڈی فیڈریشن نے بھی اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کے حوالے سے ہاتھ اٹھا دیے ہیں۔ کبڈی فیڈریشن آف انڈیا کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کو پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انڈین میڈیا کے مطابق انڈین اولمپکس ایسوسی ایشن اور بھارت کی وزارت کھیل کی جانب سے بھی کسی بھی بھارتی کھلاڑی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے کبڈی ورلڈکپ میں شرکت کرنے والی ٹیم کو ’اَن آفیشل‘ قرار دے کر متنازع قرار دیا گیا ہے اور اس حوالے سے مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔
بھارتی وزیر کھیل کرن ریجیجو نے بھی بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کی اجازت کے حوالے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو بھی بھارتی پرچم اور نام کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ان کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کو بھی پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بھارتی کبڈی ٹیم کے کوچ ہرپریت سنگھ بابا کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کے کھلاڑی انفرادی حیثیت سے کھیل رہے ہیں، گذشتہ سال ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے انفرادی طور پر دعوت دی گئی تھی، جس پر کھیل کے فروغ کے لیے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ایک طرف کبڈی فیڈریشن آف انڈیا پاکستان میں موجود بھارتی ٹیم سے لاتعلقی کا اعلان کر رہی ہے تو دوسری طرف سوشل میڈیا پر ان کے نام سے بنے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھارتی ٹیم کی پاکستان میں سرگرمیوں سے آگاہ کیا جارہا ہے اور ساتھ ساتھ میچز کے نتائج بھی بتائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب ورلڈ کبڈی فیڈریشن کے صدر ایل دوجی لامہ کا کہنا ہے کہ انڈین اولمپکس ایسوسی ایشن کے بیان کے بعد پاکستان میں موجود بھارتی ٹیم ’اَن آفیشل‘ ہے اور یہ وزارت کھیل کی اجازت کے بغیر ایونٹ میں ’ بھارت‘ کا نام بھی استعمال نہیں کر سکتے۔
پاکستان کبڈی فیڈریشن نے بھارتی میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے ٹورنامنٹ میں شریک بھارتی ٹیم کا دفاع کیا ہے۔
فیڈریشن کے صدر چوہدری شافع حسین کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو پاکستان میں کبڈی ورلڈکپ کے انعقاد کی تکلیف ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈین ٹیم انٹرنیشنل ٹیم ہے جس میں تمام کھلاڑی موجود ہیں، کھیلوں میں سیاست بالکل نہیں ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کبڈی ورلڈکپ 9 فروری سے 16 فروری تک جاری رہے گا جس میں جرمنی، ایران اور بھارت سمیت 10 ٹیمیں شریک ہیں۔