تفصیلات کے مطابق مذکورہ میڈیکل سنٹر ایک احمدی ڈاکٹر منظور احمد صاحب کی ملکیت ہے جسے ان کے بیٹے بنیامین احمدچلا رہے ہیں۔مذکورہ میڈیکل سنٹر کئی دہائیوں سے علاقے کے عوام کو طبی خدمات فراہم کر رہا ہے اور علاقے میں نیک نامی کا حامل ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق آج تقریباً 2بجے دوپہر میڈیکل سنٹر کے دروازے پر قاتل نے گھنٹی بجائی۔ عبدالقادر صاحب نے جیسے ہی دروازہ کھولا،حملہ آور نے ان پر فائرنگ کر دی ۔
عبدالقادر صاحب کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ لواحقین کے مطابق مقتول کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ البتہ احمدی ہونے کی بنا پر انہیں خطرات لاحق تھے جس کیوجہ سے چند ماہ قبل انہوں نے اپنے اہل خانہ کو پشاور سے دور ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ مقتول کی عمر 65سال تھی۔انہوں نے پسماندگان میں بیوہ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔
مبینہ قاتل احسان اللہ جس کی عمر 18 سے 19سال بتائی جا رہی ہے،اس کو میڈیکل سنٹر پر موجود افراد نے موقع پر ہی پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان نے عبدالقادر صاحب کے قتل پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عمومی اور پشاور میں خاص طور پراحمدیوں کے خلاف نفرت انگیزمہم میں شدت آ گئی ہے۔گذشتہ چند ماہ سےاحمدیوں کو مسلسل قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ میں یہ آٹھواں واقعہ ہےجس میں احمدیوں کو ہدف بنا کر حملہ کیا گیا۔ضلع ننکانہ میں 20نومبر2020کو ایک نوجوان احمدی ڈاکٹر طاہر احمد صاحب کو عقیدے کے اختلاف کی بنا پر قتل کیا گیا جبکہ چند دن قبل 2فروری 2021کو لیہ میں ایک احمدی ہیڈ ماسٹر پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مسلسل قاتلانہ حملوں سے وطن عزیز کے احمدیوں میں عدم تحفظ کا احساس شدید ہوا ہے۔جبکہ پشاور کے احمدی خوف کی فضا میں ہیں۔ترجمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست احمدیوں کو تحفظ دینےکے لئے نفرت انگیز مہم روکے۔