نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عوام عمران خان کو ایک دن بھی برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وہ عوام کی طاقت سے ڈریں اور اس سے پہلے ہی کوئی معاملہ کرلیں تاکہ عوام کے نمائندے ایوان میں آ جائیں اگر ان کو روکا گیا تو ایک طوفان کھڑا ہو جائے گا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیا پتا عمران خان دورہ روس کیلئے جا ہی نہ سکیں۔ تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد انھیں اپنی فکر پڑ جانی ہے، انہوں پھر کہیں نہیں جانا۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی میڈیا کو انٹرویو میں عمران خان نے کیسا بیان دیدیا ہے۔ ایک جانب آرمی چیف کہتے رہتے ہیں کہ ہمیں مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات دوبارہ درست کرنے ہیں لیکن عمران خان نے امریکا کو گالی دینا شروع کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کچھ دن پہلے بیان دیا تھا کہ 50 دن کے بعد اپوزیشن فارغ ہو جائے گی۔ میں نے سوچا کہ یہ پچاس دن کا کیا کھاتہ ہے؟ انہوں نے ایسا بیان آخر کیوں دیا؟ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل لیکن حکومت کیساتھ ہے۔
میں نے سوچا شیخ رشید خود کو ''پنڈی'' کا ترجمان کہتے ہیں، اس لئے ان کے بیان میں چھپے کوڈ کو کھنگالنا پڑے گا۔ میں نے اپنی چڑیا کو بھیجا کہ ذرا پتا تو کرکے آئو کہ یہ پچاس دنوں کا کھاتہ کیا ہے؟ تو پتا یہ چلا کہ شیخ رشید کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ اپریل میں ملک کے حالات کچھ ایسے بنیں گے جس سے اپوزیشن فارغ ہو جائے گی اور وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کی مدت پوری کرکے اگلے پانچ سال بھی اقتدار میں رہیں گے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ اس پر میں نے سوچا کہ ایسی کیا چیز ہے جو اپریل میں ہونی ہے۔ کیونکہ اپوزیشن کا ایجنڈا تو یہ ہے کہ پچاس دن کے اندر اندر عمران خان کو اقتدار سے فارغ کیا جائے۔ لیکن دوسری جانب حکومت کا ایجنڈا یہ ہے کہ 50 دن پورے کرنے کے بعد اپوزیشن کا بستر گو کر دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم ملک میں اس وقت جو افواہیں گردش کر رہی ہیں، ان کے بارے میں ہم زیادہ ذکر نہیں کر سکتے۔ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان اپریل میں کچھ اعلانات کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ اس کے ذریعے وہ اسٹیبلشمنٹ کا نیوٹرل ہونا ٹیسٹ کرینگے تاکہ اگر اپوزیشن نے کوئی غلط فہمی پال رکھی ہے تو وہ دور ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کیلئے حالات آہستہ آہستہ ناسازگار ہونا شروع ہو جائیں گے۔ جن ستونوں پر ان کا سہارا تھا وہ ان سے پیچھے ہٹیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ بھی اس وقت ماضی کی طرح ستون بننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو جائے تو عمران خان خود ہی گر جائے گا اور اسے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے بس دو تین ایشوز پر بات چیت چل رہی ہے۔ میرے خیال میں مسلم لیگ ن کے پاس نمبر گیم پوری ہو چکی ہے جس کے ساتھ وہ یہ اقدام اٹھا سکتے ہیں۔ چودھری برادران اور جہانگیر ترین کے ساتھ اہم ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ بڑے مارجن کیساتھ حکومت کیخلاف چلا جائے اس لئے اتحادیوں ساتھ ملانا ضروری ہے۔