پیکا ایکٹ،قانونی چیلنجز اور شہری حقوق کا معروضی جائزہ

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کی ترامیم آئینی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں، اس سلسلے میں عدالتوں نے قانونی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس قانون کے نفاذ میں کسی بھی قسم کی زیادتی نہ ہو

03:51 PM, 11 Feb, 2025

تحریر:(سمیع الرحمنٰ)

وطن عزیز میں ڈیجیٹل جرائم کے سدباب کے لیے نافذ کیا گیا پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا ایکٹ) حالیہ ترامیم کے بعد ایک بار پھر زیرِ بحث آ گیا ہے۔ اس قانون میں کی جانے والی ترامیم نے عدالتی اور سماجی حلقوں میں متنوع ردعمل کو جنم دیا ہے، جس میں ایک طرف ڈیجیٹل جرائم کے مؤثر سدباب کی ضرورت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب شہری آزادیوں اور اظہارِ رائے کے حقوق کی پاسداری کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کی ترامیم آئینی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں۔ اس سلسلے میں عدالتوں نے قانونی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس قانون کے نفاذ میں کسی بھی قسم کی زیادتی نہ ہو۔ ساتھ ہی، میڈیا اور صحافیوں کی تنظیموں نے اس قانون کے تحت آزادی صحافت پر ممکنہ پابندیوں اور دباؤ کے خدشات کو اجاگر کیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس قانون کے نفاذ میں توازن برقرار رکھنا کتنا ضروری ہے۔

ان قانونی چیلنجز اور میڈیا حلقوں کے تحفظات کے پیش نظر، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد تمام فریقین کے درمیان متوازن بات چیت کو فروغ دینا اور ایک ایسا حل تلاش کرنا ہے جس سے ڈیجیٹل جرائم کی روک تھام کے ساتھ ساتھ شہری حقوق اور آزادی اظہار کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکے۔

یہ معاملہ دراصل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کسی بھی قانون کے نفاذ میں نہ صرف مجرموں کو قانون کی دھمکی سے روکا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عوامی حقوق کو بھی محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔ معتدل نقطہ نظر یہ ہے کہ اگر شفاف عدالتی عمل اور قانونی اصلاحات کے ذریعے اس قانون کو بہتر بنایا جائے تو یہ نہ صرف ڈیجیٹل جرائم کے خلاف مؤثر کارروائی کا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ شہری حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

مزیدخبریں