تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی تاحیات نا اہلی ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کے ذریعے یہ درخواست کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے، آرٹیکل 184 اور آرٹیکل 99 کی تشریح کی استدعا کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ از خود نوٹس اور سپریم کورٹ کے خصوصی اختیارات سے متعلق مقدمات میں اپیل کا حق دیا جائے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کسی امیدوار کو تاحیات نااہل قرار دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات میں قرار دے چکی کہ منتخب نمائندگان کو عوام سے دور نہیں رکھا جاسکتا۔
درخواست موقف اختیار کیاگیاکہ غلطی کرنے والوں کو نظرثانی اور معافی کا حق نہ دینا اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے، درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان کے مقدمات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ بار نے درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 14 اپریل 2018ء کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت آئین کی اس شق کے ذریعے نااہل قرار دیے گئے ارکانِ پارلیمنٹ تاحیات نااہل ہوں گے۔
اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت کے بعد 14 فروری 2018 محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت میں جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیے گئے شخص کی نااہلی کی مدت تاحیات ہوگی اور وہ شخص عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گا۔
اس فیصلے کے تحت سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کی مدت کو تاحیات قرار دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل کے تحت اراکین کا صادق اور آمین ہونا ضروری ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی اور جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ رہے گا نااہلیت بھی رہے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق مسلم اور غیر مسلم دونوں پر ہوگا اور جب تک عدالتی ڈیکلیریشن موجود رہے گی، 62 ون ایف کے تحت نااہلی ہمیشہ برقرار رہے گی۔