صوبائی وزیر صحت نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں مرنے کے بعد اپنے تمام طبی اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کرتی ہوں، وہیں ایک بچے کے والدین نے وینٹیلیٹر پر موجود اپنے بیٹے کے بھی طبی اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین نے اپنے بچے کا جگر اور گردہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا جو ان کے لئے بہت مشکل لمحہ ہے کیونکہ ان کا بچہ وینٹی لیٹر پر آخری سانسیں گن رہا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ بچے کے ماں باپ نے بستر مرگ پر موجود اپنے بچے کے اعضا عطیہ کرنے کا کہا۔ انہوں نے پی کے ایل آئی کی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ادارے میں 70 فیصد ٹرانسپلانٹس مفت کی جا رہی ہیں، ساتھ ہی اعضاء عطیہ کرنے والوں کی تعریف بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ میں ایک سال میں 140 لیور ٹرانسپلانٹس، 231 گروںے کی پیوند کاری اور 58,000 ڈائیلائسز کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید اعلان کیا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت آئندہ سال سے شروع ہو جائے گی۔