واضح رہے کہ گذشتہ برس 21 مئی کو پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس بیورو نے اہم آپریشن کے دوران داتا دربار کے باہر ہونے والے خودکش بم دھماکے کے سہولت کار کو گرفتار کیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے مجرم محسن خان کی ساری جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔
مجرم محسن خان کے خلاف پراسیکیوٹرز عبدالجبار ڈوگر اور میاں طفیل نے عدالت میں ریکارڈ پیش کیا۔ مجرم کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کیا تھا۔
خیال رہے کہ 8 مئی 2019 کو لاہور میں داتا دربار کے باہر خود کش دھماکے میں 4 پولیس اہلکاروں اور ایک سیکیورٹی گارڈ سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ 30 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
بعدازاں دھماکے سے متعلق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عارف نواز خان نے بتایا تھا کہ تقریباً 7 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس سے قبل سماعت میں پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے بتایا تھا کہ ملزم محسن خان کا تعلق چارسدہ کے علاقے شبقدر سے ہے اور وہ 6 مئی کو طورخم کے راستے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوا۔ خودکش حملہ آور صدیق اللہ اور محسن خان 8 مئی کو لاہور آئے تھے اور دونوں نے داتا دربار کے قریب ایک مکان میں رہائش اختیار کی۔