جاوید میاں داد کی 63ویں سالگرہ: عظیم بلے باز کے کرکٹ کیرئیر کا وہ لمحہ جب انہیں تاریخ رقم کرنے سے روک دیا گیا

05:26 PM, 11 Jun, 2020

سفیان خان
16 جنوری 1983 کا دن تھا، جب حیدر آباد کے نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں جاوید میاںداد کو گیند، فٹ بال نظر آرہی تھی۔ مایہ ناز بلے باز اپنی پہلی ٹرپل سنچری سے صرف بیس رنز کے فاصلے پر تھے۔ یوں وہ لگ بھگ پچیس سال بعد پاکستان کی جانب سے دوسری بار اس سنگ میل کو عبور کرنے والے حنیف محمد کے بعد دوسرے بلے باز بننے کے قریب تھے۔

بھارتی بالر کپل دیو، سندھو، امر ناتھ یا پھر مہندر سنگھ سب میاںداد کے سامنے پانی بھرتے نظر آرہے تھے۔ وکٹ کے چاروں طرف شاٹس لگ رہے تھے اور بھارتی فیلڈرز گیندیں اٹھا اٹھا کر اور اس کے پیچھے پیچھے بھاگ بھاگ کر ہانپ چکے تھے۔ سخت سردی کے باوجود بھارتی کھلاڑیوں کے پسینے چھوٹے ہوئے تھے۔ تماشائیوں کا جوش و خروش یخ بستہ چلتی ہوئی ہواؤں کو بھی ٹھنڈا نہ کرپایا تھا۔ جو اپنے من پسند بلے باز جاوید میاںداد کے ہر شارٹ پر تالیاں بجا کر اور شور مچا کر آسمان سر پر اٹھائے ہوئے تھے، اور مقابلہ جب روایتی حریف بھارت سے ہو تو خون میں جیسے اور حرارت آجاتی ہے۔

ایک بڑا ریکارڈ جاوید میاںداد کی راہ تک رہا تھا۔ جو 19 چوکے اور ایک بلند و بالا چھکا لگا کر 280 رنز پر کھیل رہے تھے۔ نگاہیں ان کی ٹرپل سنچری کی طرف تھی۔ کھیل کا تیسرا دن تھا۔ جاوید میاں داد نے پہلے مدثر نذر کے ساتھ تیسری وکٹ کی شراکت کے لیے ریکارڈ 451 رنز جوڑے تھے اور اب ظہیر عباس کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ کرکٹ کمنٹیٹرز ماضی کے ریکارڈز کھنگالنے میں مصروف تھے۔ بے چینی اور بے قراری سے انتظار تھا کہ کب جاوید میاں داد اپنا نام بھی ’ٹرپل سنچری کلب‘ میں جگمگاتے ہیں، لیکن پھر اچانک وہ ہوا جس کا تماشائیوں اور کرکٹ تجزیہ کاروں نے ہی نہیں بلکہ خود میاں داد نے بھی تصور نہیں کیا تھا۔

ان کو ایسا لگا جیسے ان پر کسی نے بجلی گرا دی ہو کیونکہ  ڈریسنگ روم سے کپتان عمران خان نے تین کھلاڑیوں کے نقصان پر 581 رنز پر اننگ ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ میاںداد ہکے بکے تھے۔ ان کے تو وہم و گمان میں بھی کچھ ایسا نہیں تھا۔ کسی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ ایک بڑا ریکارڈ جو میاںداد کی بالکل  دسترس میں تھا، اس سے انہیں کیوں محروم رکھا گیا۔ میاں داد تھکے تھکے قدموں سے واپس ڈریسنگ روم کی جانب بڑھ رہے تھے۔ جنہیں اپنے کپتان کے اس فیصلے نے جیسے توڑ کر رکھ دیا۔ مایوس، لاچار اور بے بسی کے عالم میں میاںداد سکور بورڈ کو گھور رہے تھے، جو بتا رہا تھا کہ  صرف 20 رنز ہی تو کم تھے ٹرپل سنچری بنانے کے لیے۔ جو اگلے 20 منٹ میں وہ مزے سے  ہنستے کھیلتے بناسکتے تھے۔

کرکٹ پنڈتوں کا کہنا تھا کہ اس میچ سے پہلے چھ میچوں کی سیریز میں پاکستان کو دو صفر کی نفسیاتی برتری حاصل تھی۔ عمران خان کی بالنگ اپنے جوبن پر تھی۔ جنہوں نے حیدر آباد کے اس چوتھے ٹیسٹ سے پہلے اپنی کاٹ دار بالنگ کے ذریعے پچیس بھارتی بلے بازوں کی اننگ کا خاتمہ کیا تھا۔ جبکہ پچھلے دو ٹیسٹ میچوں میں وہ گیارہ گیارہ شکار کرچکے تھے۔ اسی لیے کہا جارہا تھا کہ اگر جاوید میاں داد تھوڑا اور بھی کھیل لیتے تو عمران خان کی تباہ کن بالنگ کے ذریعے دباؤ میں گھرے بھارتی سنبھل ہی نہیں پاتے۔ لیکن کپتان عمران خان نے ڈکلریشن کے اعلان نے جیسے میاںداد کے ارمانوں کے تاج محل کو  زمین بوس کردیا، وہ کچھ بھی نہیں کرسکتے تھے۔

بظاہر یہی نظر آیا کہ کپتان کو جاوید میاںداد کے ریکارڈ سے زیادہ ٹیم کی جیت مقصود ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے اس ٹیسٹ کو ایک اننگ اور 119 رنز سے جیتا۔ کہا جاتا ہے کہ جاوید میاںداد کپتان کے اس فیصلے سے خاصے خفا خفا رہے، منزل کے اس قدر قریب پہنچ کر انہیں اس سے دور کر دینے کا افسوس رہا۔

تجزیہ کار کہتے تھے کہ ریکارڈ، بار بار نہیں بنتے، بالخصوص ٹرپل سنچری بنانا تو جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے۔ ایسے میں کپتان عمران خان کو عظیم بلے بازجاوید میاںداد کے بڑے سنگ میل کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے تھی جبکہ عمران خان کے نزدیک فتح پانا زیادہ ضروری ٹھہرا۔ پاکستان کے دورے پر آئی بھارتی ٹیم اگلے دو ٹیسٹ ڈرا کرانے میں کامیاب رہی۔ لیکن سیریز تین صفر سے پاکستان نے ہی جیتی۔ چالیس کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم بھجوانے پر عمران خان مین آف دی سیریز قرار پائے۔

کیسی دلچسپ بات ہے کہ جاوید میاںداد کا ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین اسکور یہی 280 رنز ناٹ آؤٹ رہا اور اس اننگ کے بعد وہ چار بار ڈبل سنچری بنانے کے باوجود ٹرپل سنچری کبھی بھی سکور نہ کرسکے، حالانکہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف انیس سو نواسی میں وہ دو سو اکہتر رنز کی بڑی اننگ بھی کھیل گئے لیکن پھر بھی اس عظیم ریکارڈ سے دور ہی رہے۔

باتیں بنانے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ عمران خان نے پیشہ ورانہ حسد کی بنا پر میاںداد کو اس اعزاز سے محروم رکھا۔ خاص کر ایسے وقت میں جب جاوید میاں داد کے شارٹس سے نیاز سٹیڈیم حیدر آباد گونج رہا تھا۔ اب کپتان عمران خان نے واقعی ریکارڈ پر جیت کو فوقیت دی تھی کہ نہیں اس کا علم تو خود انہیں ہوگا، ہاں یہ ضرور ہے کہ جاوید میاںداد تاریخی ریکارڈ کو نہ بناسکے۔ جس کا ملال اور رنج انہیں آج تک ہے۔ 12 جون کو عظیم بلے باز اپنی 63ویں سالگرہ منائیں گے۔
مزیدخبریں