سماعت کے موقع پر عدالت نے شہباز شریف ،حمزہ شہباز سمیت دیگر کی حاضری لگانے کا حکم دیا۔ دوران سماعت وزیراعظم نے روسٹرم پر آکر بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ میں نے درجنوں پیشیاں بھگتی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بتایا کہ ایف آئی اے نے میری گرفتاری کا کوئی راستہ نکالنے کے لیے چالان میں تاخیر کی۔ دوران سماعت جج نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ شوگر ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک نہ شیئر ہولڈر۔ میں نے منی لانڈرنگ کرنی ہوتی ، کرپشن کرنی ہوتی تو میں جو فائدہ لیگلی لے سکتا تھا وہ لے لیتا ۔
شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ میں نے منی لانڈرنگ کر کے منہ کالا کرانا ہوتا تو خاندان کی شوگر ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا۔ میں نے شوگر ملز کو سبسڈی نہیں دی تاکہ قومی خزانے پر بوجھ نہ پڑے ۔میں نے یتیموں اور بیواؤں کے خزانے کو اُن ہی پر استعمال کیا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ ایف آئی اے نے جتنے بھی فیکٹس بتائے ہیں جھوٹے ہیں ۔ میں نے 2011-12 میں بے روزگار غریب بچے بچیوں کو بولان گاڑیاں دیں ۔ 2015 میں ہم نے 50 ہزار گاڑیوں کا منصوبہ شروع کیا ۔ یہ 99 اعشاریہ 99 فیصد وہی الزمات ہیں جو نیب نے لگائے۔
دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ آپ سے پہلے جج نے سختی کی کہ چالان مکمل کیوں نہیں کرتے ،
اس عدالت میں کیس ٹرانسفر ہونے سے پہلے درجنوں بار پیش ہوا،جب میں اپوزیشن میں تھا تو نیب اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا ہی نہیں۔ پراسیکیوشن نے کہا کہ یہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کا کیس نہیں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے لیے عزت کی اور کیا بات ہو گی کہ میرٹ پر بری ہوا۔ 4ججز نے کہا کہ کرپشن منی لانڈرنگ اور بے نامی اثاثوں کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ عدالت میں جب ضمانت کا معاملہ گیا تو 4 ججز نے میرے حق میں فیصلہ دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد کیس بنایا گیا۔ میں نے ایف آئی اے سے کہا کہ میں زبانی جواب نہیں دوں گا ۔ وکلا کی مشاورت کے بعد جواب دوں گا۔ جب عقوبت خانے میں تھا، دو مرتبہ ایف آئی اے نے تحقیقات کیں۔
شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ سارا جھوٹ پلندہ کا ہے، جس پر منوں مٹی پڑے گی۔ میرے وکیل نے میری ضمانت کے حوالے سے تمام دلائل دے دیے ہیں۔ میرا حق ہے کہ میں اپنی ضمانت کے حوالے سے اپنی صفائی دوں ۔ میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا ہے ۔
وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ دو مرتبہ لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ اور رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانتیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ عزت ہی انسان کا خاصہ ہوتا ہے۔ اللہ نے دوماہ پہلے مجھے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری عطا کی ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ یہ ذمہ داری خوش اسلوبی سے نبھاؤ ں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر میرے خلاف کرپشن ثابت ہوجاتی تو میں یہاں کھڑا نہ ہوتا بلکہ منہ چھپا کر کسی جنگل میں پھر رہا ہوتا ۔