بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے سختی سے اس کا نوٹس لیا ہے۔ اس معاملے پر ہائی لیول عدالتی انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔ میزائل پاکستانی علاقے میں گرا، اس واقعے پر گہرا افسوس ہے۔ تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہ ہونا ہمارے لئے باعث اطمینان ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایئر فورس کے افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک 'چیز' نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ فلائنگ اوبجیکٹ غیر مسلح تھا۔ پاک فضائیہ نے فلائنگ اوبجیکٹ کی مکمل مانیٹرنگ کی۔ یہ فلائنگ اوبجیکٹ 3 منٹ 24 سیکنڈ تک پاکستانی حدود میں پرواز کرتا رہا۔ پاکستان فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ انڈیا کو اس واقعے کی وضاحت دینی ہوگی۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ کوئی انسانی جان ضائع نہیں ہوئی صرف ایک دیوار گری۔ واقعہ کی جو بھی وجہ ہو، بھارت کو جواب دینا ہوگا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج موجود اور تیار ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی اور اسے گرایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اگر پاکستان کی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج موجود اور تیار ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں اور ایئر فورس نے پورے معاملے کو مانیٹر کیا۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ’شے‘ پاکستانی فضائی حدود میں چند منٹ تک رہی اور 260 کلومیٹر تک کا سفر کیا، جس کے بعد پاک فضاۂ نے اسے گرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حدود سے آنے والی چیز کی بروقت مانیٹرنگ کرکے اس کے خلاف فوری کارروائی کی گئی اور مذکورہ ’شے‘ غیر مسلح تھی۔ بھارت نے جس جگہ سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی وہ عالمی ایئر ٹریفک کا روٹ ہے، جہاں پر قطر ایئر ویز سمیت دیگر عالمی ایئر لائنز چلتی ہیں۔ مذکورہ روٹ پر ہی کراچی، اسلام آباد اور لاہور کی پروازیں بھی چلتی ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ذکورہ معاملے سے متعلق وزارت خارجہ کو آ گاہ کردیا گیا اور انہیں تفصیلات بھی فراہم کردی گئیں، اب پاکستان متعلقہ فورمز پر معاملے کو اٹھائے گا، پاکستان بھارتی خلاف ورزی کے واقعے پر کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کر رہا۔