عمران خان کے خلاف کوئی امریکی سازش نہیں ہوئی، وہ خود بھی سازش والے بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ عمران خان کو چاہیے اتحادی حکومت سے مذاکرات کریں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں، امریکہ یا صدر ٹرمپ ان کے مسائل حل نہیں کر سکتے۔ پاکستان کے مسئلے پاکستان میں ہی حل ہونے ہیں، دوسرے ممالک صرف مشورے دے سکتے ہیں۔ عمران خان کے مسئلے اسلام آباد یا راولپنڈی سے ہی حل ہوں گے، امریکہ سے نہیں۔ یہ کہنا ہے حسین حقانی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے حسین حقانی نے کہا سیاسی استحکام کسی ایک سیاسی گروہ یا جماعت کی کوششوں سے نہیں آتا، اسی لیے ہمارے ملک کو قومی مفاہمت کی ضرورت ہے۔ ساری بڑی سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ مل بیٹھیں اور رولز آف دی گیمز طے کر لیں۔ اس کی عدم موجودگی میں ہمارے ہاں میوزیکل چیئر چلتا رہتا ہے۔ انتخابی نتائج نے قومی مفاہمت کی ضرورت کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
حالیہ الیکشن میں پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ پرو اسٹیبلشمنٹ جتنا بھی ووٹ تھا وہ اب پی ٹی آئی کے ساتھ ہے اور اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑ کر غلطی کی ہے۔ جنرل ضیاء الحق کہا کرتے تھے کہ میں مقبول ہونے کی وجہ سے صدر نہیں ہوں، میں طاقتور ہونے کی وجہ سے صدر ہوں۔ اسٹیبلشمنٹ کا امیج خراب ضرور ہوا ہے مگر طاقت ابھی بھی اس کے پاس ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین 15 سے 20 ارب ڈالر کی تجارت ہو سکتی ہے۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دورٹی وی سے پیش کیا جاتاہے۔