ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف بجٹ سیشن سے پہلے انشا اللہ وطن واپس آئیں گے اور متحدہ اپوزیشن اور مسلم لیگ ن کی بھی قیادت کریں گے۔
مریم نواز کے پارٹی چلانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو جماعت میں ایک باضابطہ کردار دے دیا گیا ہے۔ پارٹی اپنے آپ کو چاروں صوبوں میں منظم کرنے جا رہی ہے۔ اس میں وہ حصہ لیں گی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی کی سمت کے بارے میں بھی بطور نائب صدر اپنی رائے دیں گی تاہم انکے ابھی تو ان کے (پارٹی) چلانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ نواز شریف اور شہباز شریف پارٹی چلا رہے ہیں۔ سینیئر وائس صدر شاہد خاقان عباسی اور کچھ سینیئر لوگ ہیں جو پارٹی کو چلا رہے ہیں۔ وہ بھی بحیثیت نائب صدر اپنی رائے دیں گی۔ ابھی ان کی پارٹی کو چلانے والی صورت حال نہیں ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی سیاست مزاحمت کی جانب جا رہی ہے۔ مزاحمت سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جو پاکستان کے عوام کا حق حاکمیت ہے، جو وعدہ آئینِ پاکستان میں لکھا ہوا ہے اس کو ہمیں یقینی بنانا ہے۔ اس کے لیے جدوجہد کرنی ہے۔