امریکہ میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق اگر 80 فیصد امریکی شہری فیس ماسک پہننے لگیں تو کرونا وائرس کی شرح نیچے کی جانب جانے لگے گی۔ اس تحقیق میں گذشتہ وبائی امراض جیسے ایبولا اور سارس کے ماڈلز کے ساتھ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرنے پر تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ ماسک نہ پہننے والے افراد کے ساتھ یہ وائرس کیسے کھیلتا ہے۔
محققین کے مطابق فیس ماسک استعمال نہ کرنے پر انفیکشنز کی شرح بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ اس کے مقابلے میں اگر سو فیصد افراد ماسک پہننا شروع کردیں تو بیماری کی شرح گر کر صفر تک بھی جاسکتی ہے۔ آسان الفاظ میں اگر وبا کو کنٹرول کرنا ہے تو 80 سے 90 فیصد افراد کو فیس ماسک کا استعمال کرنا ہوگا ورنہ یہ طریقہ کار زیادہ موثر ثابت نہیں ہوگا۔ اگر صرف 30 سے 40 فیصد افراد فیس ماسک استعمال کر رہے ہیں، تو آپ کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے ایک پیشگوئی کرنے والے کمپیوٹر ماڈل تیار کیا جسے ماسک سم سمولیٹر کا نام دیا گیا، جس سے انہیں مختلف ممالک کے منظرنامے تشکیل دینے میں مدد ملی۔ یعنی ایسے ممالک جہاں فیس ماسک کا عام استعمال ہوتا ہے جیسے جاپان، ہانگ کانگ اور چین وغیرہ اور اس کا موازنہ ان ممالک سے کیا گیا جہاں عام طور پر یہ ماسک استعمال نہیں ہوتے، پھر دیکھا گیا کہ وہاں وبائی مرض کی شرح وقت کے ساتھ کیا رہی۔
تحقیق کے مطابق فیس ماسک کا استعمال بہت زیادہ کرنے والے ممالک میں سماجی دوری کی مشق کے ساتھ کرونا وائرس کے کیسز کی شرح کو قابو پانے میں مدد ملی جبکہ اس سے کاروباری سرگرمیوں کی بحالی اور لوگوں کو گھروں سے باہر جانے کا موقع بھی ملے گا۔
خیال رہے کہ کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں فیس ماسک کا استعمال ہر شہری پر لازمی قرار دیا گیا ہے مگر اس پر عملدرآمد بہت کم لوگ کرتے نظر آتے ہیں، حالانکہ اب پاکستان کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن میں کسی حد تک نرمی لائی جارہی ہے، جس کے نتیجے میں عوامی سرگرمیوں بھی اضافہ ہوگا۔
کرونا وائرس کے بیشتر کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں متاثرہ افراد میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں۔ مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کرونا وائرس کے مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں، اب وہ کھانسی، چھینک کے ذرات سے براہ راست ہو یا ان ذرات سے آلودہ کسی ٹھوس چیز کو چھونے کے بعد ہاتھ کو ناک، منہ یا آنکھوں پر لگانے سے۔
ماہرین کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے پر فیس ماسک کے استعمال سے چین، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملی۔ فیس ماسک سے صرف آپ کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔ منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر کو وائرل اور بیکٹریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔
امریکی ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ آپ کرونا وائرس سے متاثر ہوں اور علامات محسوس نہ ہوں مگر پھر بھی آپ وائرس کی منتقلی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک کا استعمال ایک اچھا خیال ہے۔