ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ڈاکٹر رانا صفدر کو دوبارہ تعینات کردیا ہے جو صحت عامہ کے ماہر ہیں اور وبائی امراض کی روک تھام اور اس کے خاتمے میں مہارت رکھتے ہیں‘۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ’حال ہی میں مجھے ڈینگی کی روک تھام کے لیے ان کی اعلیٰ تکنیکی قابلیت اور لیڈر شپ کا مشاہدہ بھی ہوا‘۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رانا صفدر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کے نیٹ ورک کے بانیوں میں سے ہیں اور 2014 میں بڑے پیمانے پر پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے میں خاصے فعال تھے۔
معاون خصوصی برائے صحت کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر رانا صفدر کی کاوشوں کی بدولت پولیو کیسز کی تعداد 2014 میں 306 کیسز سے کم ہو کر 2018 میں صرف 8 کیسز تک محدود ہوگئی تھی۔
اس کے علاوہ انہوں نے حال ہی میں عالمی روک تھام کے پاکستان فیلڈ ایپی ڈیمیولوجی اور لیبارٹری ٹریننگ پروگرام کی قیادت کی تھی۔
اس سلسلے میں ڈان سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ انہوں نے ای او سی ناگزیر وجوہات کی بنا پر چھوڑا تھا لیکن اب انہیں دوبارہ پولیو پروگرام میں کام کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اپنی ٹیم کو اس بات کا مکمل اعتماد دلاؤں گا کہ ماضی میں بھی ہم نے پولیو وائرس کی روک تھام کی تھی اور ہم دوبارہ بھی کرسکتے ہیں'۔
خیال رہے کہ رواں برس ملک بھر میں پولیو کے 80 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 2018 میں 12 کیسز اور 2017 میں صرف 8 کیسز سامنے آئے تھے۔ رواں برس کے دوران صرف صوبہ خیبر پختونخوا میں 59 پولیس کیسز سامنے آئے، جبکہ سندھ میں 9، بلوچستان میں 7 اور پنجاب میں 5 بچے پولیو سے متاثر ہوئے۔
گزشتہ ماہ 18 اکتوبر کو ملک میں انسداد پولیو مہم کی نگرانی کرنے والے وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
بابر بن عطا نے مستعفی ہونے کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا تھا اور ذاتی وجوہات کو استعفے کے فیصلے کی وجہ قرار دیا۔