وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں پاکستان میں کورونا کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس ہوا جس میں تعلیم کے شعبے سمیت ملک میں وبائی مرض کے اعداد و شمار اور پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا جبکہ قومی ادارے نے ملک میں کورونا وباء کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت اقدامات تجویز کرتے ہوئے بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی کی سفارش کردی ہے۔ اجلاس میں جاری رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ بیماری میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے لہذا زیادہ خطرے والے علاقوں میں پابندیاں بڑھائی جائیں۔ .
این سی او سی نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں مثبت کیسز کا تناسب بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات پیشگی شروع کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی تاہم 16 نومبر کو وفاقی وزیر تعلیم این سی او سی میں صوبائی وزرائے تعلیم کے ساتھ ملاقات کریں گےجس کے بعد کوئی لائحہ عمل سامنے آئے گا۔
کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر نے شادی تقریبات سے متعلق ایس او پی ایز بھی جاری کردیے ہیں جس کے مطابق 20 نومبر سے صرف 500 افراد کے ساتھ کھلے میدان میں شادیوں کی اجازت ہوگی جب کہ 500 سے زائد افراد کے سیاسی، ثقافتی، مذہبی، تفریحی اور سول سوسائٹی کے اجتماعات پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔
قومی ادارے کی جانب سے مساجد میں ایس او پیز پر عمل درآمد کی درخواست بھی کی گئی ہے جبکہ اس کے ساتھ مزارات، سنیما گھر اور تھیٹر فوری طورپر بند کرنے کی سفارش سمیت بازاروں کو جلدی بند کرنے اور مخصوص دنوں کے لیے کھولنے کی تجاویز دی گئیں تاہم این سی او سی کی تجاویز پر حتمی فیصلے قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں کئے جائینگے ۔ این سی او سی کے مطابق بڑے نقصان سے محفوظ رہنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے ضروری ہے ۔
این سی او سی کے اجلاس میں مزارات، تھیٹر اور سینما گھروں کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ کیا۔