یاد رہے کہ سعودی عرب نے حال ہی میں پاکستان کو غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر میں معاونت اور کورونا کی وبا کے اثرات سے نبرد آزما ہونے میں معاونت کیلئے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرانے اور تیل کی درآمد کیلئے 1.2 ارب ڈالر مالیت کی ایک سالہ مؤخر ادائیگی کی سہولت کا اعلان کیا تھا۔
سعودی سفیر نے کہا کہ رائل کورٹ کی جانب سے اس ضمن میں منظوری اور مالی معاونت کی فراہمی و تیل کیلئے مؤخر ادائیگی کی سہولت کے سلسلہ میں آئندہ چند روز میں ایم او یو پر دستخط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت پاکستان کو انتہائی گہرے اور مضبوط تعلقات کا حامل ”ایک عزیز ملک” تصور کرتی ہے، سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور مختلف مواقع پر اس کی معاونت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی بھی برسر اقتدار حکومت سے قطع نظر استوار ہوتے ہیں، ہمارا تعلق پاکستانی پرچم سے ہے اور ہم اسے اپنا برادر ملک سمجھتے ہیں، پاکستان کا مستقبل نہایت تابناک ہے۔ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان قریبی دوستی کا بھی حوالہ دیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مستقبل میں یہ تعلقات مضبوط تر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین برسوں میں وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے 6 دورے ہمارے گہرے تعلقات کے عکاس ہیں۔ سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام اپنے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے سعودی عرب سے محبت اور خادمین حرمین شریفین کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے میڈیا کے درمیان اشتراک کار کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں اقوام کو قریب لانے میں میڈیا کا بہت اہم کردار ہے۔ سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی جو چند ماہ میں پاکستان میں اپنے قیام کے 8 سال مکمل کر رہے ہیں، نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت دوستانہ ہیں۔
اے پی پی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت سی مثبت چیزیں ہیں جن پر فخر کیا جا سکتا ہے اور یہ حقیقی پاکستان کے تشخص کے طور پر دنیا میں پیش کی جا سکتی ہیں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے پاکستان کے تیار کردہ جے ایف۔17 لڑاکا طیاروں سے لے کر تجارتی مرکز فیصل آباد میں ہزاروں فیکٹریوں کا حوالہ دیا۔انہوں نے پاکستان میں استحکام، ترقی اور خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔