پانچ نہیں، تین سینیئر ترین جرنیلوں کے ناموں کی سمری بھیجنے کا فیصلہ ہو گیا

05:38 PM, 11 Nov, 2022

نیا دور
دو روز قبل راولپنڈی میں تھری سٹار جرنیلوں کی بہت اہم کانفرنس ہوئی ہے جس میں تمام کور کمانڈرز بھی شامل تھے۔ اس ملاقات میں پانچ بڑے موضوعات پر بحث ہوئی اور ان سے متعلق اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔

دی فرائیڈے ٹائمز کے ایڈیٹر نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں 90 فیصد کمانڈرز نے مارشل لاء کی مخالفت کی ہے۔ "وہاں یہ سوال اٹھایا گیا تھا لیکن اس پر دو سے تین جرنیلوں کے علاوہ کسی کی حمایت سامنے نہیں آئی"۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں جنرل باجوہ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ میں توسیع نہیں لینا چاہتا اور اس بات کا افسروں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔

نجم سیٹھی کی چڑیا کے مطابق اس اجلاس سے اہم ترین خبر یہ نکلی کہ نئے آرمی چیف کے لئے تین سب سے سینیئر جرنیلوں کے نام حکومت کو بھیجے جانے پر کمانڈرز نے اتفاق کیا ہے۔ مگر یہ تین نام 18 نومبر کے بعد بھیجے جائیں گے کیونکہ 18 نومبر کو ایک سینیئر جنرل نے ریٹائر ہونا ہے۔ یہ نام ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھیجے جائیں گے۔

اس کانفرنس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ اگر پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے گڑبڑ پیدا ہوتی ہے اور حکومت ہمیں بلاتی ہے تو ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے مگر کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے ادارے پر انگلیاں اٹھیں۔ کانفرنس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگر حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کے لئے ہماری مدد طلب کی جاتی ہے تو ہم سہولت کار کا کردار نبھانے کے لئے تیار ہیں مگر فریقین میں سے کسی پر دباؤ نہیں ڈالیں گے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو بھی کوئی پیغام ملا ہوگا جس کے بعد انہوں نے پاکستان آنے کے بجائے لندن جانے کا فیصلہ کیا۔

"شہباز شریف نے اگرچہ نواز شریف کے سامنے جنرل باجوہ کی مختصر مدت کی توسیع والا فارمولہ رکھا ہوگا جس کے مطابق وہ مئی یا جون میں الیکشن کروانے کے بعد ریٹائر ہوں گے، عمران خان بھی خاموش ہو جائیں گے، آئی ایم ایف سے پیسے بھی آ جائیں گے۔ مگر نواز شریف یہ فارمولہ مسترد کر دیا ہوگا۔ نواز شریف نے پہلے کبھی ڈکٹیشن لی ہے اور نہ اب لیں گے۔"

نجم سیٹھی نے کہا کہ وہ اس ملاقات میں موجود تو نہیں لیکن ان کی چڑیا کے مطابق اس تجویز پر نواز شریف کا مؤقف یہی ہے کہ حکومت مدت پوری کرے تاکہ ہم معیشت کو بہتر بنا کے جائیں ورنہ الیکشن میں ہم ختم ہو جائیں گے۔

"اگر دھمکی آتی ہے کہیں سے تو پھر بھی نہیں جائیں گے۔ اس وقت چلے جانا خودکشی ہوگی۔ اگر نکالے جائیں تو الگ بات ہے۔"

انہوں نے کہا کہ خان صاحب سوچتے ہیں اگر مارشل لاء لگتا ہے تو تین سے چھے ماہ بعد ہٹ جائے گا اور الیکشن کروا کے فوج واپس چلے جائیں گی۔ فوج سوچ رہی ہے کہ بہتر ہے سیاست سے نکل جائیں اور دوبارہ سے عوام کے دلوں میں جگہ بنائیں۔ آج کل سپریم کورٹ کا بھی اسی طرح کا رویہ بن رہا ہے۔ چانسز ہیں کہ ہماری لولی لنگڑی جمہوریت اس بحران سے بھی نکل جائے گی اور جب عمران خان کو احساس ہو گیا کہ اب دال نہیں گل رہی تو وہ بھی پارلیمنٹ میں واپس چلے جائیں گے۔ خان صاحب بھی جھوٹ بول بول کر تھک گئے ہیں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ پروگرام ہر پیر ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔
مزیدخبریں