پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے سیاست سے مکمل طور پر علیحدگی کا اعلان کر دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ایک دہائی سے زیادہ عوامی زندگی گزارنے کے بعد میں نے سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ میں ریاستی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی پالیسی سے متفق نہیں ہوں۔ ایسی پالیسی ریاستی اداروں کے ساتھ شدید ٹکراؤ کا باعث بنی ہے جو ملک کے مفاد میں نہیں ۔
اسد عمر نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے عوامی زندگی میں میری حمایت کی ہے۔ خاص طور پر این اے 54 کی ٹیم اور ووٹرز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھے دو بار منتخب کیا۔ میں نے اس حلقے کی خدمت کرنے کی پوری کوشش کی ہے جس سے میں منتخب ہوا تھا۔
واضح رہے کہ رواں برس 9 مئی کو اسلام آباد میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کے حکم پر رینجرز نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے پرتشدد احتجاج سمیت شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔ احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا اور سرکاری و نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
پرتشدد احتجاج کے ردعمل میں حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن دیکھنے میں آیا۔ سیکڑوں کارکنان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت میں شامل متعدد سرکردہ رہنماؤں نے 9 مئی کے پرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان بھی کردیا۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ پارٹی میں موجود رہنے کا اعلان کر رکھا تھا۔ لیکن آج انہوں نے سیاست کو خیر باد کہتے ہوئے پی ٹی آئی کو بھی مکمل طور پر خیر باد کہہ دیا۔
اسد عمر سے قبل فواد چوہدری اور صداقت عباسی سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنما سیاست سے علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں۔