تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں تلوار کے انتخابی نشان اور پیپلز پارٹی کے نام کے لیے غنویٰ بھٹو کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ غنوی بھٹو کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اصل پیپلز پارٹی ان کی ہے،کوئی دوسرا یہ نام استعمال نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن نے تلوار کا نشان غیر رجسٹرڈ جماعت کو دے رکھا ہے۔
الیکشن کمیشن نے درخواست پر پیپلز پارٹی اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز سے جواب مانگ لیا۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ریکارڈ کا جائزہ لے کر آئندہ سماعت پر میرٹ پر کیس سنیں گے۔ الیکشن کمیشن مزید سماعت کو 16 نومبر تک ملتوی کر دیا۔ واضح رہے کہ غنوی بھٹو اس سے قبل بھی بلاول بھٹو پر تنقید کرتی رہی ہیں۔
اپریل2019ء کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹو نے کہا کہ بلاول جتنی بھی کوشش کر لے وہ بھٹو نہیں بن سکتا۔ غنویٰ بھٹو کے خطاب کے دوران فاطمہ فاطمہ کے نام کے نعرے لگتے رہے۔
غنویٰ بھٹو بے نظیر بھٹو کے بھائی اور ذولفقار علی بھٹو کے بیٹے مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ ہیں اور ان کے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے ساتھ خاندانی اور سیاسی اختلافات بھی موجود ہیں۔ غنویٰ بھٹو پاکستانی سیاستدان ہیں البتہ مرتضی بھٹو سے شادی سے پہلے وہ لبنان میں رہتی تھیں اور1997 میں انہوں نے نصرت بھٹو کے خلاف الیکشن بھی لڑا تھا جس میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
غنویٰ بھٹو اور آصف علی زرداری کے اختلافات کے بارے میں کئی بار بات کی گئی ہے لیکن وہ کبھی بھی کھل کر سامنے نہیں آئیں۔ وہ کراچی میں رہائش پزیر ہیں اب جمعرات کے روز انہوں نے بلاول بھٹو زرداری پہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول کبھی بھٹو نہیں بن سکتا۔ ان کے خطاب کے دوران ہال میں مرتضیٰ بھٹو کی پہلی بیوی سے بیٹی فاطمہ کے نام کے نعرے لگتے رہے یاد رہے کہ فاطمہ بھٹو ایک لکھاری ہیں اور انہیں غنویٰ بھٹو نے ہی پالا ہے اور وہ ان کے ساتھ ہی کراچی میں رہتی ہیں۔