تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت سعید ہاشمی، جان جمالی، ظہور بلیدی، اسد بلوچ، نصیب اللہ مری اور سردار کھیتران سمیت دیگر رہنما اسمبلی میں موجود تھے۔
بلوچستان اسمبلی کے سیکرٹری کو جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران وزیراعلیٰ جام کمال خان کی خراب طرز حکمرانی کی وجہ سے صوبے میں شدید مایوسی، بدامنی، بے روزگاری اور اداروں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال خود کو عقل کل سمجھتے ہوئے صوبے کے تمام اہم معاملات کو ذاتی طور پر چلا رہے ہیں جس سے صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس بارے میں کابینہ اراکین کی جانب سے انھیں بارہا آگاہ بھی کیا جاتا رہا لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی توجہ نہیں دی۔ علاوہ ازیں بلوچستان کے حقوق کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کیساتھ آئینی اور بنیادی مسائل کے حوالے سے انتہائی غیر سنجیدگی کا ثبوت دیا جس سے صوبہ میں بجلی، پانی اور شدید معاشی بحران پیدا ہوا۔ نیز اس وقت صوبہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں بیوروکریٹس، ڈاکٹر، طلبہ اور کسان حکومت کی بیڈ گورننس کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جام کمال خان کی خراب کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے انھیں وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ پر ایوان سے اکثریت کے حامل رکن اسمبلی کو وزیراعلیٰ منتخب کیا جائے۔