یہ بات ذہن میں رہے کہ ڈینگی کا ابھی تک کوئی مخصوص علاج دریافت نہیں ہوا لیکن اس کا اثر زائل کرنے کیلئے صرف پیراسٹامول ہی کارآمد تصور کی جاتی ہے، اس لئے ڈاکٹرز بھی اپنے نسخے میں یہی دوا تجویز تجویز کرتے ہیں۔
میڈیکل سٹورز پر کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمیں مالکان کی جانب سے سختی سے ہدایات کی گئی ہیں کہ صرف ایک پتے سے زیادہ کسی گاہک کو پیناڈول کی دوا فروخت نہیں کرنی کیونکہ مارکیٹ میں اس کا سٹاک انتہائی کم ہے۔
ایک طرف تو مارکیٹ میں پیناڈول ناپید ہوتی جا رہی ہے تو دوسری جانب اس کی قیمت میں بھی فی پتا دو روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پیناڈول کے عام قیمت 15 روپے ہے لیکن لاہور کے مختلف علاقوں میں اسے 22 روپے تک فروخت کرنے کی بھی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔
کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن لاہور کے صدر چودھری نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیناڈول کی قلت کو ڈیمانڈ اور سپلائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیناڈول صرف ایک برانڈ ہے، اصل میں دوا تو پیراسیٹامول ہوتی ہے لیکن لوگ صرف اسی کمپنی کی یہ دوا لینے پر اصرار کرتے ہیں حالانکہ اس کا متبادل مارکیٹ میں موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس وقت لاہور کی مارکیٹ میں پیراسیٹامول کی قطعی کوئی قلت نہیں، صرف نجی کمپنی کی دوا پیناڈول کی ڈیماںڈ اور سپلائی کی وجہ سے قلت پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مختلف کمپنیاں دیگر ناموں سے پیراسیٹامول بنا رہی ہیں لیکن نہ تو لوگ انھیں خریدتے ہیں اور نہ ہی ڈاکٹر ہی اپنے نسخوں میں اسے تجویز کرتے ہیں۔
انہوں نے اس کو بھیڑ چال اور شعور کی کمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں حکومتی سطح پر کمپین چلانے کی ضرورت ہے جس میں عوام کو سمجھایا جائے کہ وہ کسی بھی برانڈ کی پیراسیٹامول کو ڈینگی کے مرض سے بچائو کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔