جامشورو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اسلام آباد میں ہونگے اور میں پورے ملک کا دورہ کروں گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت غیر جمہوری رویے اپنا رہی ہے، پاکستان ایک خاندان کی طرح ہے، ہم اس خاندان کو قائم و دائم رکھیں گے، پیپلزپارٹی نے ہر دور میں آمر کا مقابلہ کیاہےاورموجودہ حکومت کے آمرانہ ہتھکنڈوں کا مقابلہ بھی کرینگے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ کشمیرکازپرکوئی سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گےاور نہ ہی کشمیرکازپرکوئی پاکستانی کوتاہی برداشت نہیں کرےگا، بھٹو شہید نے کہا تھا نیند میں بھی کشمیرپرغلطی نہیں کرسکتا۔ مسئلہ کشمیر، سلیکٹڈ نمائندے غلطی پر غلطی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورے کشمیرکوجیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ہماری حکومت ہوتی تو وزیراعظم پورے ملک کا وزیراعظم ہوتا اور ہمارا وزیراعظم کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچاتا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت میں یہ اہلیت نہیں کہ وہ ملکی معیشت سنبھال سکے، وزیر اعظم ہر اعلان پر یوٹرن لے لیتے ہیں، اس لئے اس حکومت کا کوئی بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ادھر لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں قمر زمان کائرہ اور چوہدری منظور احمد نے فریال تالپور اور آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے اور ان کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے۔
چوہدری منظور نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ملک میں آئینی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ ایک حکومت دوسرے صوبے کی اسمبلی کے سامنے کھڑی ہو گئی ہے۔ وزیراعلی خط لکھ رہے ہیں اور حکومت اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ والے یہ بات کرتے تو ان پر غداری کے الزامات لگتے اس لئے ہم پنجاب سے بات کر رہے ہیں۔ راولپنڈی سے بھٹو اور بینظیر کی لاشیں سندھ گئیں، یہ کرنا کیا چاہ رہے ہیں؟ خدا نہ کرے راولپنڈی میں کچھ ہوا تو یہ ملک اس کا متحمل نہیں ہوگا۔
چوہدری منظور احمد نے کہا کہ آپ اس آصف زرداری کے ساتھ یہ کر رہے ہیں جس نے بی بی کی شہادت پر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا؟
قمر زمان کائرہ نے اس موقع پر کہا کہ مولانا صاحب نے اپنے طور پر اسلام آباد لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے ،ہم ان کے مارچ کے بارے میں اجلاس میں فیصلہ کریں گے۔ ہم اے پی سی کے فیصلوں کے پابند ہیں جو فیصلہ اے پی سی میں ہوگا اس پر عمل ہوگا