نواز شریف ڈیل: اہم ترین نکات سامنے آ گئے

03:26 PM, 11 Sep, 2019

نیا دور
صحافی اور اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے انڈیپینڈنٹ کے لیے حال ہی میں لکھے گئے کالم میں ڈیل اور اس کے بارے میں میڈیا پر ہونے والی بازگشت کے بارے میں کئی اہم معاملات پر کھل کر بات کی۔

انہوں  نے لکھا کہ گزشتہ سال نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی کے بعد سے شریف خاندان کی طرف سے بھی کچھ مشترکہ دوستوں کے توسط سے پیغامات بھجوائے گئے کہ بات چیت کی جا سکتی ہے لیکن تب احتساب کے شور و غوغا میں بات بن نہ سکی اور عمران خان کی نوزائیدہ حکومت کے لیے اس کا سیاسی و اخلاقی بار اس قدر جلد اٹھانا بھی ممکن نہ تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=-JCOCWPAB2Q&t=837s

غریدہ نے اپنے کالم میں کہا کہ "گذشتہ بات چیت کے آغاز سے چار پانچ ماہ پہلے ہی نواز شریف اور مریم نواز کو ایون فیلڈ کیس میں عدالتی ضمانت ملی تھی۔ اس قدر جلد کوئی ڈیل کر لینا سیاسی طور پر ممکن نہیں تھا کہ نون لیگ کے کارکن پر انتہائی منفی اثر پڑتا اور سویلین بالادستی اور جمہوری انقلاب کے نوزائیدہ لیگی نظریے کو بھی نہ صرف سیاسی ٹھیس پہنچتی بلکہ میڈیا میں بھی خانہ خراب ہوتا۔

تاہم بعدازں ڈیل کی ناکامی کے بعد مریم نواز نے حکومت کے خلاف محاز آرائی شروع کردی جبکہ شہباز شریف کے  خلاف بھی احتساب کا عمل شروع ہو گیا۔

اینکرپرسن نے لکھا کہ ہ مریم نواز کی دوبارہ گرفتاری کسی قسم کی بات چیت کا دروازہ ہموار کرنے کے لیے ایک قدم تھی۔ ایک بار پھر مریم نواز نے از خود زباں بندی کر رکھی ہے۔ پیشیوں کے موقع پر نہ میڈیا سے بات کرتی ہیں نہ کسی رہنما دوست کے ہمراہ کوئی پیغام بھجواتی ہیں، ہر بار کی بات چیت میں کلیدی کردار شہباز شریف کا رہا۔ اسی طرح ہر بار کی ناکامی میں بھی نام شہباز شریف کا ہاتھ رہا۔ نواز شریف تو شہباز شریف پر اعتماد کر لیتے لیکن مریم نواز جماعت کا اور سیاسی وراثت کا خلاء شہباز شریف کے حوالے کرنے پر تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار شہباز شریف نے ایک نیا گُر آزمایا اور اپنے دوست اور نواز شریف کے انتہائی قابلِ اعتماد شاہد خاقان عباسی کے ذریعے نواز شریف کو سمجھوتے پر راضی کرنے کے لیے ایک خط تحریر کروایا، شاہد خاقان عباسی کو یہ خط تحریر کرنے کا پیغام دینے میں تین اہم ترین لیگی رہنما سرکردہ تھے جن میں سے ایک کا تعلق لاہور سے ہے۔ وہ کئی بار عمران خان کو انتخابات میں شکست بھی دے چکے ہیں۔ دوسرے رہنما کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور تیسری اہم رہنما ایک خاتون تھیں جنہیں بیک وقت مریم نواز اور شہباز شریف دونوں کا اعتماد حاصل ہے۔

غریدہ کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے ذریعے  پیغام رسانی کر کے نواز شریف کو یہ بھی پیغام پہنچایا گیا ہے کہ اس بار صرف شہباز شریف ہی نہیں بلکہ پارٹی کے دیگر رہنما بھی ڈیل، سمجھوتے یا بات چیت کے حامی ہیں، جبکہ کئی رہنماء سیاسی مستقبل کے حوالے سے اب غیریقینی صورت حال کا شکار ہیں خاص طور پر مریم نواز کی دوبارہ گرفتاری کے بعد سے۔

غریدہ نے لکھا کہ "پاکستان میں سب کو معلوم ہے کہ اس طرح کے اور اس سطح کے معاملات کہاں پر طے پاتے ہیں۔ اصل سوال تو یہ ہو گا کہ کیا عمران خان آن بورڈ ہیں یا نہیں" جبکہ ڈیل کی وجہ ارشد ملک کی ویڈیوز بھی ہیں جبکہ کیسسز کا منطقی انجام تک نہ پہنچنا بھی ڈیل کی ایک وجہ ہے، جبکہ تین دوست ممالک بھی اس حوالے سے مداخلت کر رہے ہیں، ایک اور وجہ ہے کہ جتنی دیر عمران خان کے مخالفین پاکستان میں رہیں گے انکے لیے سیاسی خطرہ بن سکتے ہیں، اس لیے نواز شریف کا سیاسی منظر نامے پر رہنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 
مزیدخبریں