کیا نائن الیون حملوں کا نشانہ بننےوالوں میں کوئی یہودی شامل  نہیں تھا ؟

05:00 PM, 11 Sep, 2019

نیا دور
11 ستمبر 2001ء دنیا کی تاریخ کا وہ افسوس ناک سنگ میل تھا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔ امریکا میں چار فضائی مسافر بردار طیارے اغوا ہو کر خودکش انداز میں امریکی سرمایہ دارانہ برتری کی علامت ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے گئے۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں انسان ہلاک ہوئے اور پوری دنیا میں خوف کا عالم طاری رہا ۔ خبروں کے مطابق یہ جہاز القاعدہ کے ارکان نے اغوا کر لیے تھے جس کا بعد میں ثبوت و اعتراف بھی ملا ۔ اس دہشت گردی واقعہ کو امریکیوں نے 9/11( نائن الیون) کا نام دیا

  نائن الیون ان تاریخی واقعات کا حصہ بن چکا ہے جو ہمیشہ اسرار کی دھند میں لپٹے رہیں گے۔ امریکہ کے مطابق یہ واردات القاعدہ نے کی  جبکہ القاعدہ بھی فخر سے اس کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

نائن الیون کا وقعہ رونما ہوتے ہی ایک خبر سرعت سے پوری دنیا میں پھیلی کہ اس روز ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں کام کرنے والا ایک بھی یہودی ڈیوٹی پر حاضر نہیں تھا۔ اس خبر سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ نائن الیون کی سازش القاعدہ کی نہیں بلکہ امریکی یا یہودی ذہن کی اختراع تھی جس کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نئی صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ اس خبر کو مسلم ممالک میں تسلسل کے ساتھ شیئر کیا گیا ۔ عرب امارات اور ویب سائٹس نے اس خبر کو خوب اچھالا۔ یہی خبر پاکستانی اخبارات کی بھی زینت بنی۔ اگلے ہی روز اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ نے متعدد صحافیوں کو ایک تفصیلی وضاحت ارسال کی جس کے مطابق مذکورہ خبر بے بنیاد تھی اور یہ کہ یہودیوں کو اس واقعہ میں خوامخواہ ملوث کیا جا رہا ہے۔

تاہم یہ خبر کافی عرصے تک  زبان زد عام رہی اور عام لوگوں کا اس پر مکمل اعتقاد رہا،  تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی بھی شواہد سامنے  نہیں آسکے ہیں کہ کسی یہودی کو یہ ہدایت جاری کی گئیں تھیں کہ وہ نائن الیون کو آفس میں نہ آئیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملوں میں دس سے پندرہ فیصد یہودی نشانہ بنے۔

متعدد نیوز رپورٹس کے مطابق اس واقعہ میں 400 یہودی اپنے جان سے ہاتھ  دھو بیٹھے جبکہ اس پرنیویارک ٹائمز میں بھی ایک رپورٹ شائع ہوئی جبکہ کئی یہودیوں کی لاشوں کو ملبے سے نہیں نکالا جاسکا۔

ایک نیوز ویب سائٹ نے اس حوالے سے 76 یہودیوں کی لسٹ بھی جاری کی ہے
مزیدخبریں