ان کیمپوں سے اکھٹی ہونے والی کتابوں کو بلوچستان، فاٹا، کشمیر، گلگت، جنوبی پنجاب اور دیگر پسماندہ علاقوں میں لائبریریاں بنانے کے لیے بھیجا جائے گا یا یہ کتابیں پہلے سے موجود ایسی لائبریریوں کو عطیہ کی جائیں گی جہاں کتابیں کم ہیں۔ یاد رہے کنیکٹ دی ڈسکنیکٹڈ پہلے ہی اپنی مدد آپ کے تحت بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں درجن سے زائد لائبریریاں قائم کر چکی ہے۔
اس حوالے سے جب ہم نے کونیکٹ دی ڈسکنیکٹڈ کے چیرمین مزمل خاں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ پسماندہ علاقوں کے طلبہ کو پہلے ہی علم کے حصول کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے نا وہاں انٹرنیٹ ہے نا لائبریریاں۔ اس لیے ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے اور اس حوالے سے ہم جس قدر کوشش کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے رہنما محسن ابدالی نے کہا کہ آج تعلیمی اداروں کا ماحول اور نصاب انتہائی رجعت پسند ہے اس لیے اس طرح کی لائبریریاں بنانے کا مقصد طلبہ کو ایک متبادل پلیٹ فارم بھی مہیا کرنا ہے جہاں وہ ترقی پسند علم سے آگاہ ہو سکیں اور تنقیدی بحث مباحثہ کا حصہ بن سکیں۔ انھوں نے ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ اس مہم کا حصہ بنیں اور جس قدر ہو سکے ان کیمپوں میں جا کر کتابیں جمع کروائیں۔