ایک بیمار آدمی جس کے پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ چکے ہوں، اس کے لئے آکسیجن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے مگر کراچی سے بھیجے گئے جہاز میں آکسیجن سلنڈر میں آکسیجن کی مقدار بہت کم کیوں رکھی گئی؟ کرنل الٰہی بخش کے بقول کوئٹہ کے ڈاکٹروں نے قائد کے لئے آکسیجن سے بھرے سلنڈرز کا انتظام کیا۔
قائد اعظم کی موت طبعی تھی یا قتل؟
07:27 PM, 11 Sep, 2020
قائد کی وفات کی کہانی 11 ستمبر 1948 کی صبح کو شروع ہوتی ہے جب کراچی سے دو جہاز کوئٹہ آئے۔ قائد کے لئے ان کے خصوصی طیارے وائی کنگ میں دو سیٹوں کو جوڑ کر بستر بنایا گیا۔ جب کرنل الٰہی بخش نے جہاز میں موجود آکسیجن کے سلنڈرز کو دیکھا تو ان میں آکسیجن بہت کم تھی۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا؟
ایک بیمار آدمی جس کے پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ چکے ہوں، اس کے لئے آکسیجن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے مگر کراچی سے بھیجے گئے جہاز میں آکسیجن سلنڈر میں آکسیجن کی مقدار بہت کم کیوں رکھی گئی؟ کرنل الٰہی بخش کے بقول کوئٹہ کے ڈاکٹروں نے قائد کے لئے آکسیجن سے بھرے سلنڈرز کا انتظام کیا۔
ایک بیمار آدمی جس کے پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ چکے ہوں، اس کے لئے آکسیجن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے مگر کراچی سے بھیجے گئے جہاز میں آکسیجن سلنڈر میں آکسیجن کی مقدار بہت کم کیوں رکھی گئی؟ کرنل الٰہی بخش کے بقول کوئٹہ کے ڈاکٹروں نے قائد کے لئے آکسیجن سے بھرے سلنڈرز کا انتظام کیا۔